ذکر و توبہ میں جام ہے ساقی

میاں وقاص

محفلین
ذکر و توبہ میں جام ہے ساقی
اب یہ قصہ تمام ہے ساقی

سب کی آنکھوں کو بس جھکا دینا
یہ عبادت کا کام ہے ساقی

یاں مساوی سلوک ہے سب سے
دعوت_خاص و عام ہے ساقی

بزم_رقص و سرود پل بھر کی
تیرا نشہ دوام ہے ساقی

بانٹا ہے سکوں تو شب بھر
تیری آنکھوں میں شام ہے ساقی

تو پلاے ثواب ہے، ساقی
میں پلاؤں حرام ہے ساقی

میری آنکھوں کو بولتا دیکھو
مرے منہ پر لگام ہے ساقی

جام ایسے ہی اک بہانہ ہے
مجھ سے تو ہمکلام ہے ساقی

میں رکوع و سجود کر آیا
اب یہیں پر قیام ہے ساقی

یہ شب-غم میں ڈوبتی شاہین
سانس تیرے بنام ہے ساقی

حافظ اقبال شاہین
 
Top