قرۃالعین اعوان
لائبریرین
دیکھ محبت کا دستور
تو مجھ سےمیں تجھ سے دور
تنہا تنہا پھرتے ہیں
دل ویراں آنکھیں بے نور
دوست بچھڑتے جاتے ہیں
شوق لیئے جاتا ہے دور
ہم اپنا غم بھول گئے
آج کیسے دیکھا مجبور
دل کی دھڑکن کہتی ہے
آج کوئی آئے گا ضرور
کوشش لازم ہے پیارے
آگے جو اس کو منظور
سورج ڈوب چلا ناصر
اور ابھی منزل ہے دور