چوہدری لیاقت علی
محفلین
دیکھ تو، دل میں داغ کتنے ہیں
اس کھنڈر میں چراغ کتنے ہیں
ہم تو ناداں ہے تیری محفل میں
لوگ عالی دماغ کتنے ہیں
جس نے صحرا ہی کر دیا دل کو
اس کے لہجے میں باغ کتنے ہیں
اب سلگتے ہیں لب تو کیا کیجے
آنسوؤں کے ایاغ کتنے ہیں
یوں تو سورج ہیں چار سُو اسلمؔ
روشنی کے سُراغ کتنے ہیں
اس کھنڈر میں چراغ کتنے ہیں
ہم تو ناداں ہے تیری محفل میں
لوگ عالی دماغ کتنے ہیں
جس نے صحرا ہی کر دیا دل کو
اس کے لہجے میں باغ کتنے ہیں
اب سلگتے ہیں لب تو کیا کیجے
آنسوؤں کے ایاغ کتنے ہیں
یوں تو سورج ہیں چار سُو اسلمؔ
روشنی کے سُراغ کتنے ہیں