دو بھوکے

عبد الرحمن

لائبریرین
تیرے چہرے کی چمک کے سامنے سادہ لگا
آسماں پہ چاند پورا تھا مگر آدھا لگا

وہ ماہ جبین ادھر ہی ڈھیر ہوگئی جب اس کے "محبوب" نے بے خودی کی کیفیت میں یہ شعر پڑھا۔ وہ مزید کہہ رہا تھا:

"یہ شعر بھی تمہارا اور تمہارے حسن کا حق ادا نہیں کر سکتا۔ لیکن اپنی قلبی کیفیات کے تھوڑے بہت اظہار کے لیے مجھے اس سے بہتر الفاظ نہ مل سکے۔"

وہ جو ازل سے تعریفوں کی بھوکی تھی۔ یہ سن کر اپنا سینہ اور پھلا بیٹھی۔ اور شکریے کے طور پر رات بھر اس کی بھوک مٹاتی رہی۔
 
Top