دوستی

تنویرسعید

محفلین
تیری دوستی میں فنا ہو رہے ہیں
تڑپتا ہے دل کہ جدا ہو رہے ہیں

کرائی زمانے کی ہے سیر مجھ کو
کبھی تو نے سمجھا نہیں غیر مجھ کو

یہی سوچ کر بے بہارو رہے ہیں
تڑپتا ہے دل کہ جدا ہو رہے ہیں

زمانے کے جھنجھٹ سے لڑنا سکھایا
مجھے ہر برائی سے کس نے بچایا

تیرے نام پہ ہم فدا ہو رہے ہیں
تڑپتا ہے دل کہ جدا ہو رہے ہیں

تیری ہر ادا کو میں کیسے بھلاؤں
تجھے آج ساجن میں کیسے اٹھاؤں

یہ میت نہیں دلربا سو رہے ہیں
تڑپتا ہے دل کہ جدا ہو رہے ہیں

جگر آب ہیں ساعتیں الوداع کی
یہیں تک تھے ہمراہ یہ مرضی خدا کی

تنویر تو اہل وفا کھو رہے ہیں
تڑپتا ہے دل کہ جدا ہو رہے ہیں
 
Top