دل ہے مردہ خلد میں جانے سے کیا ہو جائے گا - تعشق لکھنوی

حسان خان

لائبریرین
دل ہے مردہ خلد میں جانے سے کیا ہو جائے گا
ہم جہاں ہوں گے وہ گھر ماتم سرا ہو جائے گا

اس قدر تڑپیں گے ہم محشر بپا ہو جائے گا
جب گلے مل کر ترا خنجر جدا ہو جائے گا

ہاتھ سینے پر جو رکھو گے تو کیا ہو جائے گا
فرق میرے دل کی سوزش میں ذرا ہو جائے گا

کاش یہ جمشید کو معلوم ہوتا جام میں
کانسۂ سر کانسۂ دستِ گدا ہو جائے گا

آفتابِ داغِ دل کا سامنا اچھا نہیں
سانولا رنگ آپ کا اے مہ لقا ہو جائے گا

دیکھنا کیسی مبارک ہو گی صیادی تمہیں
دام میں طائر جو آئے گا ہما ہو جائے گا

ناز پرور ہے ذرا بھی دل سے بگڑیں گے جو آپ
یہ بھی اپنی زندگانی سے خفا ہو جائے گا

کیا کنوئیں مجھ کو چھکائے گی مری کاہیدگی
چاہ میرے واسطے ہر نقشِ پا ہو جائے گا

کوئی طائر اس میں ہو اے بادشاہِ ملکِ حُسن
جو ترے سر پر سے گذرے وہ ہما ہو جائے گا

تو ابھی سے حسن کی اقلیم کا ہے تاجدار
پر جوانی آتے ہی ظلِ ہما ہو جائے گا

تم نہ روکو گے تو ہو گا بحرِ ہستی میں تباہ
دل ہمارا کشتیِ بے ناخدا ہو جائے گا

دوڑ کر مانندِ پروانہ گرے گا آگ میں
جل کے دل کو سوزِ الفت کا مزا ہو جائے گا

شدتِ دورانِ سر میں سر جو ٹکرائیں گے ہم
کوہ میں ہر ایک پتھر آسیا ہو جائے گا

خاک میں بھی گردشِ تقدیر پیسے گی مجھے
ہوں وہ دانہ سنگِ مدفن آسیا ہو جائے گا

تیرے ہونٹوں کا اثر دے گا تجھے عمرِ خضر
تو نے جب پانی پیا آبِ بقا ہو جائے گا

جمع ہیں محفل میں سب مجھ سے خفا ہوتے ہو کیوں
بھڑ کے بیٹھوں گا اگر میں بھی تو کیا ہو جائے گا

(تعشق لکھنوی)
 
آخری تدوین:
Top