دل ہی دل میں کسے بلاتے ہو۔۔۔

بہ صد شکریہ جناب الف عین صاحب!
غزل​


دل ہی دل میں کسے بلاتے ہو
کس قدر بے رُخی دِکھاتے ہو
ہم تو ہیں منتظر کہ کب،کس دن
ہم کو آواز تم لگاتے ہو
کیا محبت اِسی کو کہتے ہیں
کہ فراموش کرتے جاتے ہو
کر لیا وعدۂِ وصال تو پھر
خود ہی تم کیوں نہیں بلاتے ہو
یہ بھی کہتے ہو جان ہو میری
اور حقارت سے پیش آتے ہو
تم تو جذبوں کی بات رہنے دو
کیا مجھے عاشقی سکھاتے ہو
آؤ دل جیتنا سکھائیں تمہیں
کتنے ظالم ہو دل دکھاتے ہو!
آج اِجلؔال کیا ہوا تم کو
کس کو روداد یہ سناتے ہو
(سید اِجلؔال حسین -۴ فروری ، ۲۰۱۳؁ )
 
Top