درود شریف پڑھنے کی فضیلت

سیما علی

لائبریرین
ابواللّیث سمرقندی

حضور صلی الله علیہ وسلم کی طرف سے سلام کا جواب
فقیہ رحمہ الله اپنی سند کے ساتھ حضرت محمد بن عبدالرحمن سےنبی کریم صلی الله علیہ وسلم کا یہ مبارک ارشاد نقل کرتے ہیں کہ میرے وصال کے بعد جو شخص بھی تم میں سے مجھ پر سلام بھیجے تو جبرائیل علیہ السلام حاضر ہو کر عرض کرتے ہیں یا محمد ( صلی الله علیہ وسلم)! یہ فلاں شخص کا بیٹا فلاں ہے اور آپ پر سلام بھیجتا ہے تو میں جواب میں کہتا ہوں:

وعلیہ السلام ورحمة الله وبرکاتہ” اور اس بھیجنے والے پر سلام ہو اورالله تعالیٰ کی رحمت اور برکتیں نازل ہوں۔“

درودشریف کے بغیر دُعا قبول نہیں ہوتی
سعید بن مسیب حضرت عمر کا قول نقل کرتے ہیں کہ مجھے یہ بات پہنچی ہے کہ جب تک کسی دعا کے ساتھ حضور اقدس صلی الله علیہ وسلم پر درود شریف نہ ہو وہ دعا زمین وآسمان کے درمیان معلق رہتی ہے۔

جو شخص آپ کا نام سُنے اور درودنہ پڑھے وہ الله کی رحمت سے دور ہے
حضرت انس بن مالک راوی ہیں کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے منبر پر چڑھتے ہوئے آمین کہی۔ پھر پاؤں اوپر رکھا اور آمین کہی ، پھر پاؤں مبارک اوپر رکھا تو آمین کہی۔ پھر درست ہو کر بیٹھ گئے ۔ تو حضرت معاذ بن جبل نے تین بار آمین فرمانے کی وجہ پوچھی۔ آپ نے ارشاد فرمایا میرے پاس جبرائیل علیہ السلام آئے او رکہنے لگے اے محمد ( صلی الله علیہ وسلم)! جس شخص نے رمضان کا مہینہ پایا اور اس کی مغفرت نہ ہوئی اور وہ یونہی مر گیا تو وہ دوزخ میں جائے گا اور الله تعالیٰ اس کو رحمت سے دور رکھے ، میں نے اس پر آمین کہی اور پھر جبرائیل علیہ السلام نے یہ کہا کہ جو شخص اپنے والدین کو یا دونوں میں سے کسی ایک کو پائے او ران کے ساتھ حُسن سلوک نہ کرے، اسی حال میں مر جائے تو دورخ میں جائے گا اور الله کی رحمت سے دور رہے ، میں نے آمین کہی ۔ پھر انہوں نے کہا جس شخص کے پاس آپ کا ذکر ہو اور درود نہ پڑھے، مر جائے تو دوزخ میں جائے اور الله کی رحمت سے دور ہو میں نے آمین کہی۔

درود پڑھنے سے حاجتیں پوری ہوتی اور الله تعالیٰ کی رحمتیں نازل ہوتی ہیں

حضرت جابر بن عبدالله حضور صلی الله علیہ وسلم کا یہ مبارک ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو شخص دن میں سو مرتبہ مجھ پر درودبھیجتاہے الله تعالیٰ اس کی سو حاجتیں پوری فرماتے ہیں ، ستر آخرت کی اور تیس دنیا کی ۔

حضرت سعید بن عمیر، جو بدری صحابی ہیں، جنگ بدر میں شہید ہوئے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا یہ ارشاد مبارک نقل کرتے ہیں کہ میرا جو امتی اخلاص کے ساتھ ایک بار مجھ پر درود بھیجتا ہے۔ الله تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں، دس درجات بلند فرماتے ہیں، دس برائیاں دور فرماتے ہیں۔

فقیہ رحمہ الله فرماتے ہیں کہ میں نے اپنے والد سے یہ حکایت سنی کہ حضرت سفیان ثوری طواف کر رہے تھے کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا جو ہر قدم پر درود شریف پڑھتا تھا۔ سفیان ثوری نے پوچھا اے شخص! کیا بات ہے کہ طواف کے درمیان تسبیح وتہلیل کے بجائے تو ہر قدم پر درود شریف پڑھتا ہے؟ اس سلسلہ میں کوئی علمیبات معلوم ہو تو بتاؤ۔ وہ کہنے لگا تو کون ہے الله تجھے معاف فرمائے ؟ انہوں نے کہا میرا نام سفیان ثوری ہے۔ وہ شخص کہنے لگا کہ اگر تو اپنے وقت کا نادر شخص نہ ہوتا تو میں یہ راز تجھے نہ بتاتا اور نہ ہی اپنے حال پر مطلع کرتا۔ واقعہ یہ ہے کہ میں اپنے والد کے ساتھ حج بیت الله کے سفر پر نکلا، اثنائے سفر میرے ا والد بیمار ہوگئے، میں ان کا علاج کرتا رہا۔ ایک رات میں والد کے سرہانے بیٹھا تھاکہ وہ فوت ہو گئے او رچہرہ سیاہ ہو گیا، میں نے انا لله وانا الیہ راجعون پڑھی اور چادر سے اپنے والد کا منھ ڈھانپ دیا۔ اتنے میں نیند کا غلبہ ہوا او رمیں سو گیا۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ایک انتہائی حسین وجمیل شخص ہے کہ اس جیسا خوبصورت کبھی دیکھنے میں نہ آیا تھا ،نہ اس سے بڑھ کر پاکیزہ اور اجلا لباس کبھی دیکھا اور نہ اس سے بہتر کبھی کوئی خوش بو او رمہک نصیب ہوئی تھی، وہ قدم قدم چلا آرہا تھا، حتی کہ میرے والد کے قریب پہنچ گیا۔ اس کے چہرہ سے کپڑا ہٹا کر ہاتھ پھیرا، جس سے وہ سفیداور منور ہو گیا یہ شخص واپس ہونے لگا تومیں دامن سے لپٹ گیا اور پوچھا اے الله کے بندے! تو کون ہے جس کی برکت سے الله تعالیٰ نے میرے والد پر اس سفر کی حالت میں احسان فرمایا؟ارشاد ہوا کیا تو مجھے نہیں پہچانتا؟ میں محمد بن عبدالله ( صلی الله علیہ وسلم) ہوں، جس پر قرآن نازل ہوا۔ تیرا باپ گو ذاتی طور پر کوتاہیاں کرتا رہتا تھا، لیکن مجھ پر درود بکثرت پڑھتا تھا، اب مصیبت میں مبتلا ہو کر اس نے فریاد کی او رمیں ہر اس شخص کی مدد کے لیے ہوں ،جو مجھ پر درود بکثرت پڑھتا ہے۔ میں خواب سے بیدار ہوا تو دیکھا میرے والد کا چہرہ سفید اور روشن تھا۔

ابوجعفر حضور صلی الله علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو شخص مجھ پر درود پڑھنا بھو ل جاتا ہے گویا وہ جنت کا راستہ بھولتا ہے۔

سخت ناپسندیدہ چیزیں
ابوبریدہ اپنے والد سے حضور صلی الله علیہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کرتے ہیں کہ چار چیزیں سخت ناپسندیدہ ہیں۔
1. یہ کہ آدمی ( بلاوجہ) کھڑا ہو کر پیشاب کرے۔
2. نماز سے فارغ ہونے سے پہلے پیشانی پونچھنے لگے۔
3. اذان سنتے ہوئے کلمات اذان کا جواب نہ دے۔
4. یہ کہ میرا نام لیا جائے تو مجھ پر درود نہ پڑھے۔

حضرت ابوہریرہ  حضور صلی الله علیہ وسلم کا یہ فرمان نقل کرتے ہیں کہ مجھ پر خوب درود بھیجا کرو کہ یہ تمہارے لیے پاکیزگی ہے اور الله تعالیٰ سے میرے لیے وسیلہ کا سوال کیا کرو ، عرض کیا گیا یا رسول الله! وسیلہ کیا ہے؟ ارشاد ہوا جنت کا ایک اعلیٰ درجہ اور مقام ہے، جوایک ہی شخص کو نصیب ہو گا۔ مجھے امید ہے کہ وہ شخص میں ہی ہوں گا۔ فقیہ رحمہ الله فرماتے ہیں کہ تمہارے لیے پاکیزگی ہونے کا مطلب یہ ہے کہ درود شریف سے گناہوں کی مغفرت ہوتی ہے۔ اگر آں حضور صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجنے کا امید شفاعت کے سواکوئی اجر وثواب نہ ہوتا تو بھی ہر صاحبِ عقل پر واجب ہے کہ اس سے غافل نہ رہے ۔ چہ جائیکہ اس میں گناہوں کی مغفرت بھی ہے اور الله تعالیٰ کی طرف سے رحمت بھی۔

درود شریف کی فضیلت
حضرت انس بن مالک  حضور صلی الله علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ جو شخص مجھ پر ایک بار دورد بھیجتا ہے۔ الله تعالیٰ اس پر دس رحمتیں نازل فرماتے ہیں او ردس خطائیں معاف فرماتے ہیں۔ اگر تمام عبادتوں سے درود شریف کی افضیلت معلوم کرنا ہو تو اس آیت میں غور کرو۔

﴿ان الله وملئکتہ یصلون علی النبی یایھا الذین اٰمنوا صلوا علیہ وسلموا تسلیماً﴾․(56/33)

”بے شک الله تعالیٰ او راس کے فرشتے رحمت بھجتے ہیں ، پیغمبر پر، سواے ایمان والو! تم بھی آپ پر درود پڑھو اور سلام بھیجا کرو۔“

الله تعالیٰ نے تمام عبادتوں کے بارے میں اپنے بندوں کو کرنے کا حکم فرمایا ہے اور درود کے بارے میں پہلے بنفس نفیس اس عمل کے کرنے کا ذکر فرمایا، پھر اس پر فرشتوں کے مامور ہونے کا ذکر کیا،اس کے بعد مومنوں کو حکم دیا کہ تم آں حضرت صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجو۔ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ آں حضرت صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجنا تمام عبادات سے افضل ہے۔

حضرت کعب بن عجرہ کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کیا یا رسول الله! ہم آپ پر صلوة کیسے بھیجیں تو ارشاد فرمایا کہ یوں پڑھا کرو۔

”اللھم صل علی محمد وعلی اٰل محمد، وبارک علی محمد وعلی اٰل محمد، کما صلیت و بارکت علی ابراہیم وعلی اٰل ابراہیم، انک حمید مجید“․

اے الله رحمتیں نازل فرما حضرت محمدصلی الله علیہ وسلم پر اور آپ کی آل پر اور برکتیں نازل فرماحضرت محمدصلی الله علیہ وسلم اور آپ کی آل پر، جیسا کہ تو نے رحمتیں او ربرکتیں نازل فرمائی ہیں حضرت ابراہیم پر اور ان کی آل پر، بے شک تو حمد وثنا او ربزرگی والا ہے۔“

اور بعض حضرات کا قول ہے کہ صلوة علی النبی یہ ہے:

”اللھم صلیت انت وملئٰکتک علی محمد“․

”اے الله! تو اور تیرے فرشتے حضرت محمد (صلی الله علیہ وسلم) پر رحمتیں بھیجتے ہیں۔“

بعض نے یہ بتایا کہ یوں پڑھے:

”اللھم إنی اشھدک واشھد ملئٰکتک أنی اصلی علی محمد“․

”اے الله! میں تجھے اور تیرے فرشتوں کو اس پر گواہ بناتا ہوں کہ میں حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم پر درود بھیجتا ہوں۔“

اور بعض نے کہا کہ یوں کہے:

”اللھم صل علی محمد وعلی اٰل محمد النبی الامی وعلی اٰلہ واصحابہ، کلما ذکرک الذاکرون، وغفل عن ذکرہ الغافلون“․

اے الله! رحمتیں بھیج حضرت محمد صلی الله علیہ وسلم پر اور آپ کی آل پر، یعنی نبیصلی الله علیہ وسلم ر، ان کی آل پر ،ان کے صحابہ کرامرضوان اللہ علیہم اجمعین پر، جب تک تیرا ذکر کرنے والے تیرا ذکر کرتے رہیں اور غافل جب تک غفلت میں رہیں۔“
 
Top