خوراک میں شکر کی مقدار معلوم کرنے کی ایپ!

arifkarim

معطل
خوراک میں شکر کی مقدار معلوم کرنے کی ایپ
151201002130_sugar_drinks_640x360_thinkstock_nocredit.jpg

چھوٹی عمر کے بچے اپنی غذاؤں میں حد سے تین گنا زیادہ شکر استعمال کررہے ہیں
برطانیہ میں والدین کو اپنے موبائل فون میں ایک مفت ایپ ڈاؤن لوڈ کرنے کی ترغیب دی جارہی جس کے ذریعے وہ بازار میں دستیاب کھانے پینے کی اشیا میں موجود شکر کی مقدار جان سکتے ہیں۔

انگلینڈ پبلک ہیلتھ کی جانب سے متعارف کروائی گئی اس ایپ کو’شوگر سمارٹ ایپ‘ کا نام دیا گیا ہے، جو غذائی اشیا کی پیکنگ پر موجود بار کوڈ کو سکین کرنے کے بعد اس میں موجود شکر کی کل مقدار کو کیوبز یا گرام میں بتا دیتی ہے ۔

ادارے کے حکام کو امید ہے کہ اس ایپ کے ذریعے لوگوں میں صحت مند غذاؤں کے استعمال کا رجحان بڑھے گا اور وہ دانتوں کی بیماریوں، موٹاپے اور ٹائپ ٹو ذیابیطس کا مقابلہ کرسکیں گے۔

یہ ایپ ادارے کی نئی تشہیری مہم جینج فور لائف کا حصہ ہے۔

اس مہم کے ذریعے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ چھوٹی عمر کے بچے اپنی غذاؤں میں حد سے تین گنا زیادہ شکر استعمال کررہے ہیں۔

مہم میں بتایا گیا ہےکہ چار سے دس سال کی عمر کے بچے ہر سال اوسطاً 22 کلو گرام زائد شکر کھا جاتے ہیں۔

اس زائد شکر کا وزن 5500 کیوبز بنتا ہے جو ایک پانچ سالہ بچےکے اوسط وزن سے بھی زیادہ ہے۔

اس ایپ کا مقصد لوگوں میں آگہی پیدا کرنا ہے کہ ان کی روزمرہ کی غذا میں کتنی شکر موجود ہے۔

یہ ایپ ملک میں دستیاب 75 ہزار سے زیادہ مصنوعات پر کام کرتی ہے جس سے والدین ان مصنوعات کو خریدنے سے قبل ہی ان میں موجود شکر کی مقدار کا اندازہ لگا کر یہ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ان کو خریدنا ان کے بچوں کی صحت کے لیے کتنا نقصان دہ ہوسکتاہے ۔

75 ہزار سے زیادہ مصنوعات
یہ ایپ ملک میں دستیاب 75 ہزار سے زیادہ مصنوعات پر کام کرتی ہے جس سے والدین ان مصنوعات کو خریدنے سے قبل ہی ان میں موجود شکر کی مقدار کا اندازہ لگا کر یہ فیصلہ کرسکتے ہیں کہ ان کو خریدنا ان کے بچوں کی صحت کے لیے کتنا نقصان دہ ہوسکتاہے ۔

پبلک ہیلتھ انگلینڈ کی چیف غذائی ماہر ڈاکٹر ایلیسن ٹیڈ سٹون کا کہنا ہے کہ بچے اپنی غذاؤں میں شکر کا بہت زیادہ استعمال کررہے ہیں جس کی وجہ سے ان میں دانت سڑنے، وزن بڑھنےاور آگے جاکر کئی مزید خطرناک بیماریوں کے پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

زائد وزن اور موٹاپے کا شکار بالغ افراد میں دل کی پیماریوں، ٹائپ ٹو ذیابیطس اور کئی قسم کے سرطان پیدا ہونے کا خطرہ زیادہ ہوتا ہے۔

ڈاکٹر ایلیسن کا کہنا ہے کہ ْ وہ ایک اقدام جس پر میں والدین کی بھرپور حوصلہ افزائی کروں گی، وہ یہ ہے کہ وہ اپنے بچوں کی غذاؤں میں چینی سے بھرپور مشروبات کو کم چینی والے مشروبات، پانی یا پھر کم چکنائی والے دودھ سے تبدیل کردیں۔ ْ

انھوں نے مزید کہا کہ اس ایپ کے ذریعے لوگوں کو یہ جان کر شاید حیرت ہوگی کچھ برانڈ کے دہی اور پھلوں کے مشروبات میں بھی شکر موجود ہوتی ہے۔

شوگر سمارٹ ایپ کو ایپ سٹور کے ذریعے موبائل میں با آسانی ڈاؤن لوڈ کیا جاسکتا ہے۔
بحوالہ

حمیرا عدنان فاتح سید ذیشان
 
اچھی چیز ہے لیکن کیا یہ پاکستان کی لوکل پروڈکٹس پر کام کرئے گی؟
ویسے ایپ کا نام کیا ہے ابھی چیک کر لیتے ہیں۔
 

arifkarim

معطل

arifkarim

معطل
ویسے کمپنیوں والوں سے پوچھے اگر دنیا کا بھلا ہی مقصود ہے تو یہ ایپ ساری دنیا میں دستیاب ہونی چاہیے
بعض ایپس کی لائسنسنگ پوری دنیا میں ممکن نہیں ہوتی، اسلئے گلوبل اسٹورز پر دستیاب نہیں ہو سکتی۔ انہیں حاصل کرنے کیلئے جگاڑ آپ کو معلوم ہی ہوں گے :)
 
Top