نصیر الدین نصیر خلیفۂ ثانی حضرت سیِّدنا عُمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ

یوسف سلطان

محفلین
اسلام کی شوکت،صدفِ دیں کا گُہَرہے
شہکارِ رسالت جسے کہئیے،وہ عمرؓ ہے

جس نام کے صدقے سے دُعاؤں میں اثر ہے
وہ نامِ عمرؓ،نامِ عمرؓ،نامِ عمرؓ ہے

مہتاب کے حلقے میں ستارے ہیں صف آرا
یوں حُسن شبِ ماہ کا،ہمرنگِ سحر ہے

وہ صحنِ حرم اور وہ اِک اینٹ کا تکیہ
کیا تربیتِ سرورِؐ عالَم کا اثر ہے

فقر ایسا کہ دیں قیصر و کسرٰی بھی سلامی
حُکم ایسا کہ دریا بھی جھکائے ہوئے سَرہے

عدل ایسا،پکڑ سکتے ہیں کمزور بھی دامن
رُعب ایسا کہ خود ظلم کا دل زیر و زبر ہے

کترا کے گزر جاتا ہے اُس دن سے ہر اِک غم
جس دن سے مِرے وردِ زباں،نامِ عمرؓ ہے

کعبے میں نماز آج ادا ہو کے رہے گی
خطاّب کے بیٹے کی یہ آمد کا اثر ہے

دل سے جو پُکارو گے عُمرؓ کو،تو دمِ رزم
یہ نام ہی شمشیر،یہی نام سِپَر ہے

"ہوتا جو کوئی نبی مِرے بعد،تو فاروقؓ"
اُس کا ہے یہ فرمان کہ جو خیرِ بشر ہے

قرآن کی آیات یہ دیتی ہیں گواہی
تقوٰی جسے کہتے ہیں، وہ کردارِ عمرؓ ہے

جو صاف دماغوں ہی کو رکھتا ہے معطَّر
اسلام کے گُلشن کا عمرؓ،وہ گُلِ تر ہے

ہے جن کی غلامی بھی اک اعزاز،وہ لاریب
بُوبکرؓ ہے ،عثمانؓ ہے،حیدرؓ ہے،عمرؓ ہے

وارد ہے تِری شان میں لَوکانَ نبّیُٗ
بنِ مانے تِرے کوئی مَفَر ہے،نہ مَقَر ہے

ہر سلسلۂ فیض میں چمکے تِرے موتی
کوئی ہے مُجدِّدؒ ،تو کوئی گنجِ شکرؒ ہے

پھر آج ضرورت ہے تِری،نوعِ بشر کو
اِس عہد کا مظلوم،تِرا راہ نِگر ہے

وہ دَور نہ پا کر بھی یہ نسبت،کہ نصؔیرآج
بیعت تِرے افکار کی،بردستِ عمرؓ ہے

تاجدارِ گولڑہ پیر نصیرالدین نصیر رحمتہ الله علیہ
 
Top