رضا خراب حال کیا دل کو پُر ملال کیا۔۔۔۔

خراب حال کیا دل کو پُر ملال کیا
تمہارے کوچہ سے رخصت کیا نِہال کیا
نہ رُوئے گل ابھی دیکھا نہ بُوئے گل سُونگھی
قضا نے لا کے قفس میں شکستہ بال کیا
وہ دل کہ خوں شدہ ارماں تھے جس میں مل ڈالا
فغاں کہ گورِ شہیداں کو پامال کیا
یہ رائے کیا تھی وہاں سے پلٹنے کی اے نفس
ستمگر اُلٹی چھری سے ہمیں حلال کیا
یہ کب کی مجھ سے عداوت تھی تجھ کو اے ظالم
چُھڑا کے سنگِ درِ پاک سر و بال کیا
چمن سے پھینک دیا آشیانۂِ بلبل
اُجاڑا خانۂِ بےکس بڑا کمال کیا
تیرا ستم زدہ آنکھوں نے کیا بگاڑا تھا
یہ کیا سمائی کہ دُور اِن سے وہ جمال کیا
حضور اُن کے، خیالِ وطن مٹانا تھا
ہم آپ مٹ گئے اچھا فراغ بال کیا
نہ گھر کا رکھا نہ در کا ہائے ناکامی
ہماری بےکسی پر بھی نہ کچھ خیال کیا
جو دل نے مر کے جلایا تھا منتوں کا چراغ
ستم کہ عرض رہِ صر صر زوال کیا
مدینہ چھوڑ کے ویرانہ ہند کا چھایا
یہ کیا ہائے حواسوں نے اختلال کیا
تو جس کے واسطے چھوڑ آیا مدینہ سا محبوب
بتا تو اس ستم آرا نے کیا نہال کیا
ابھی ابھی تو چمن میں تھے چہچہے، ناگاہ
یہ درد کیسا اٹھا جس نے جی نڈھال کیا
الٰہی سن لے رضا جیتے جی کہ مولٰی نے
سگانِ کوچہ میں چہرہ میرا بحال کیا
اعلٰی حضرت مولانا الشاہ احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ
*صَلُّوا عَلَى الْحَبِيْب - صَلَّى ﷲُ تَعَالٰى عَلٰى مُحَمَّد
صَلَّى ﷲُ علیہ واٰلِہٖ وَبَارِکْ وَسَلِّمْ
 
Top