حکمرانوں کی خود نمائی اور ولچر کلچر

زیرک

محفلین
حکمرانوں کی خود نمائی اور ولچر کلچر
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام ہو یا سستی روٹی یا لنگر خانے، ان پروگراموں کا مقصد حکمرانوں کو سستی شہرت فراہم کرنا اور اسے چلانے والوں کے گھر بھرنے کے علاوہ کچھ نہیں تھا۔ یقین نہیں آتا تو بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی طرح باقی سب پروگراموں کی سکروٹنی کروا لیں یا ان لوگوں سے پوچھ لیں جو وہاں کام کرتے یا جو یہ سب کچھ اپنی آنکھوں سے دیکھتے رہے ہیں، وہ آپ کو بتائیں گے کہ سب اچھا نہیں ہے۔ جو حکمران آتا ہے اپنے فائدے کے لیے کسی موجودہ پروگرام کا نام بدل کر یا ایک آدھ نیا کام بھی شروع کر دیتا ہے لیکن پھر آنکھیں بند کر لی جاتی ہیں کہ یہ پراگرام کیسے چلایا جا رہا ہے۔ میں نے آج تک یہی دیکھا ہے کہ یہ نام نہاد فلاحی پروگرام ہوں یا قدرتی آفات، حکمرانوں اور سرکاری اداروں میں ایک گِدھ نما مخلوق اسے اپنے لیے رج کھانے کا موقع کر ہاضمے کی پھکی ساتھ لے کر کھانا پینا اور ڈکارنا شروع ہو جاتے ہیں اور جن کے لیے یہ پروگرام بنایا جاتا ہے وہ بھوکے پیٹ اور ننگے سر رہ جاتے ہیں۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام اور زلزلے کے بعد نمودار ہونے والے ایرا میں تو میں نے یہی سب دیکھا ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں تو جیسے بہت سے غیر مستحقین نے مال ہڑپا، ایرا والوں کے تو دفتر اور گاڑیاں ہی دیکھ لیں تو توبہ استغفار کرنا شروع کر دیں۔ زلزلے اور سیلاب جیسی قدرتی آفات کے دوران جو قیمتی امدادی سامان آتا رہا ہے وہ جن جن "مستحقین" کے گھروں میں جاتا رہا ہے اگر میں ان کے نام یہاں لکھ دوں تو مجھے یقین ہے شام سے پہلے پہلے مجھے مار دیا جائے۔ فلاحی پروگراموں کی آڑ میں حکمرانوں کی خود نمائی کے پروگرام اور قدرتی آفات کے نتیجے میں پیدا شدہ ولچر کلچر نے ہمارا چہرہ مسخ کر کے رکھ دیا ہے، اب حکمرانوں کو خود نمائی کا یہ بھونڈا سلسلہ بند کر دینا چاہیے۔ ایرا پہ کچھ لکھنا تو بیکار ہے، اگر یہ ادارہ کسی کام کا ہوتا ہو دو دھائیاں گزرنے کے بعد کئی زلزلہ زدگان آج بھی اپنے گھر بننے کے منتظر نہ ہوتے اور پتا نہیں یہ بے گھر کتنا عرصہ اور انتظار کی سولی پر ٹنگے رہیں گے؟
 
Top