معذرت خواہ ہوں جنابحوادث ہم سفر اپنے، طلاطم ہم عناں اپنا
زمانہ لوٹ سکتا ہے تو لوٹے کارواں اپنا
نسیمِ صبح سے کیا ٹوٹتا خوابِ گراں اپنا
کوئی نادان بجلی چھو گئ ہے آشیاں اپنا
ہمیں بھی دیکھ لو آثارِ منزل دیکھنے والو
کبھی ہم نے بھی دیکھا تھا غبارِ کارواں اپنا
مزاجِ حُسن پر کیا کیا گزرتا ہے گراں پھر بھی
کسی کو آ ہی جاتا ہے خیالِ ناگہاں اپنا
ازل سے کر رہی ہے زندگانی تجربے لیکن
زمانہ آج تک سمجھا نہیں سود و زیاں اپنا
جمالِ دوست کو پیہم نکھرنا ہے، سنورنا ہے
محبت نے اٹھایا ہے ابھی پردہ کہاں اپنا
قابل اجمیری
معذرت خواہ ہوں جناب
پہلے بھی ایک غزل کا امیج پوسٹکرنے پر کچھ اراکین نے توجہ دلائی تھی کہ اردو میں ٹائپ کریں
پہلی کاوش اردو میں ٹائپ کر دی مگر یہ ذہن سے محو ہو گئی
زحمت کے لئے ایک بار پھر معذرت![]()