حنیفؔ شاہجہاں پوری ۔۔۔ کشِ مسلسل سے آتشِ غم جلا جلا کر بجھا رہے ہیں (غزل)

میرے تایا مرحوم جناب م۔حنیفؔ شاہجہاں پوری کی ایک غزل آپ سب کے ذوقِ بسیار خوب کی نذر

کشِ مسلسل سے آتشِ غم جلا جلا کر بجھا رہے ہیں
دہانِ زخمِ فضا میں گویا دھویں کے ٹانکے لگا رہے ہیں

خیالِ زلف دراز، ذکرِ بہار و باغ و شراب و شیشہ
خیالِ سرکش کو اس طرح ہم تھپک تھپک کر سلا رہے ہیں

کلی کے شانے ہلا رہے ہیں، گلوں پہ چھینٹے اڑا رہے ہیں
عروسِ فطرت کو صبح تڑکے، ہوا و شبنم جگا رہے ہیں

درست ہے ان کی پختہ کاری، بجا ہے صورت گری کا دعویٰ
خطوط کیوں صفحۂ جہاں پر بنا بنا کر مٹا رہے ہیں​
 
مدیر کی آخری تدوین:
میرے تایا مرحوم جناب م۔حنیفؔ شاہجہاں پوری کی ایک غزل آپ سب کے ذوقِ بسیار خوب کی نذر

کشِ مسلسل سے آتشِ غم جلا جلا کر بجھا رہے ہیں
دہانِ زخمِ فضا میں گویا دھویں کے ٹانکے لگا رہے ہیں

خیالِ زلف دراز، ذکرِ بہار و باغ و شراب و شیشہ
خیالِ سرکش کو اس طرح ہم تھپک تھپک کر سلا رہے ہیں

کلی کے شانے ہلا رہے ہیں، گلوں پہ چھینٹے اڑا رہے ہیں
عروسِ فطرت کو صبح تڑکے، ہوا و شبنم جگا رہے ہیں

درست ہے ان کی پختہ کاری، بجا ہے صورت گری کا دعویٰ
خطوط کیوں صفحۂ جہاں پر بنا بنا کر مٹا رہے ہیں​
خوبصورت غزل محفل میں شریک کرنے پر شکریہ قبول فرمائیے۔
 
Top