حلوہ خور بھائیوں کے نام۔۔۔

جام رندوں کو پھر سے پلا ساقیا
مجھ کو بھی کچھ تو حلوہ کھلا ساقیا

سب اکیلے اکیلے ہی چٹ کر گیا
ہم غریبوں کو بھی کچھ چکھا ساقیا

دل کا بازار یہ کب سے خاموش ہے
عاطف اسلم کا گانا سنا ساقیا

حور بھی دور ہے دل بھی مجبور ہے
مرنے سے پہلے جنت دکھا ساقیا

تیری محفل میں ہر شام آتے ہیں وہ
ان کی خلوت میں مجھ کو بٹھا ساقیا

ورنہ جنت میں جائے گا ہرگز نہیں
کچھ دے کر دلا کر بخشوا ساقیا

اَبُو مدین
 
آخری تدوین:
Top