حقوق انسانی کے تحفظ کےعالمی دن پر ایشیا ٹائمز کی چشم کشا رپورٹ

1418132720.jpg

حقوق انسانی کے تحفظ کےعالمی دن پر ایشیا ٹائمز کی چشم کشا رپورٹ: پٹیا لہ ہاوس عدالت کا آنکھوں دیکھا حال سنا رہے ہیں ابو بکرسباق سبحانی
- See more at: http://www.asiatimes.co.in/urdu/Latest_News/2014/12/2320_#sthash.QlQthmdc.dpuf
نئی دہلی : (ابوبکر سباق سبحانی کی تفتیشی رپورٹ )
کل بتاریخ 8 دسمبر 2014 میں دہلی کی پٹیالہ ہاؤس ضلع عدالت میں قائم این آئی اے (نیشنل انوسٹیگیشن ایجنسی ) کی اسپیشل عدالت میں ایک ایسے واقعہ کا چشم دید گواہ بنا جس کا نظام عدلیہ یا تفتیشی ایجنسی سے کوئی بھی شہری امید نہیں کرنا چاہے گا، یہ واقعہ پوری طرح سے ہمارے ملک کے دستور نیز مروجہ قوانین کی خلاف ورزی کی ایک بڑی مثال ہے۔شام کے تقریبا چار بجے این آئی اے کی ٹیم نے ایک کشمیری نوجوان کو اپنی حراست میں اسپیشل جج محترمہ نینا بنسل کرشنن کی عدالت کے روبرو پیش کیا، گرفتارشدہ نوجوان نے عدالت میں پیش ہوتے ہی جج محترمہ سے علی الاعلان شکایت کی کہ اس کو عدالت میں پیش کرنے سے قبل گھنٹوں مکمل برہنہ حالت میں رکھا گیا، نیز دوران حراست مجھ سے بہت سے سادے کاغذات پر دستخط لئے گئے، نیز وہ دستخط شدہ سادے کاغذات عدالت میں موجوداین آئی اے کے ایک افسر کی جانب اشارہ کرتے ہوئے درخواست کی کہ اس کی فائل آپ بذات خود چیک کریں جس میں وہ کاغذات موجود ہیں، تاہم محترمہ جج صاحبہ نے اس نوجوان کی متعدد شکایتوں کو نظرانداز کردیا۔

اسی دوران این آئی اے کا وہ افسر اپنی فائل کے ساتھ عدالت سے باہر کی جانب بڑھا، جس پر نوجوان نے ایک بار پھر درخواست کی کہ وہ افسر کاغذات کے ساتھ باہر جارہاہے براہ کرم اس کو چیک کیا جائے، تاہم محترمہ جج نے اس نوجوان کی درخواست پر کوئی توجہ نہ دی۔
میں اس افسر کے پیچھے عدالت سے باہر نکلا، جہاں موجود این آئی اے کے ایک دیگر افسر کو اس افسر نے وہ کاغذات میرے سامنے حوالے کردئے، جب اس افسر کو محسوس ہوا کہ میں ان کی کاروائیوں پر نظر رکھ رہاہوں تو وہ فورا وہاں سے کاغذات کے ساتھ نکل گیا۔
چونکہ عدالت میں کاروائی کے ان کیمرہ ہونے کا اعلان کردیا گیا چنانچہ میں عدالت میں چلنے والی کاروائی میں حاضر نہ ہوسکا، تاہم عدالتی کاروائی کے بعد عدالت سے باہر نکلتے ہوئے این آئی اے کے ایک سینئر افسر کو سرکاری وکیل سے یہ کہتے ہوئے سنا کہ ’’یہ تو معمول کی بات ہے‘‘ جس پر این آئی اے کی سرکاری وکیل کا تاثر تشویشناک محسوس ہوا۔
دفاعی وکیل نے نوجوان کی دستخط کے ساتھ ایک شکایت نامہ عدالت میں پیش کیا، پرمیرے لئے یہ ایک بدنصیبی تھی کہ میں نے اپنے ملک کی عدالت میں ایک ایسا افسوسناک واقعہ اپنی آنکھوں سے دیکھا جہاں پوری عدالت مع جج محترمہ ، سرکاری وکیل اور دفاعی وکیل پوری طرح ناکام ہوئے کیونکہ ان کی واقفیت کے باوجود ایک مجرم افسر اپنے گناہوں کے تمام تر ثبوتوں کے ساتھ عدلیہ سے پوری طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، جس سے جعلی ثبوتوں کی تخلیق کے ذریعے کسی شخص کو جرائم میں ملوث کرنے نیز اس کو ملک کے دستور کے ذریعے حاصل شدہ حق برائے زندگی و آزادی کی پامالی کی این آئی اے افسروں کی روش فرائض کی انجام دہی کا ایک معمول ثابت ہوتی ہے۔
مجھے بے انتہا ندامت و ملامت محسوس ہوئی کہ میں اس مجرمانہ واقعہ کا ایک خاموش چشم دید گواہ بنا،جو عدالت میں سرزدہوا اور اس میں عدالت و تفتیشی ایجنسی پوری طرح شامل رہے۔ میرایہ یقین میرے ان جیسے بے شمار تجربات سے مزید مستحکم ہوگیا کہ ’’ ہمارے ملک میں پولیس و تفتیشی ایجنسیوں میں مجرمانہ عناصر بذات خود نشونما نہیں پا رہے ہیں بلکہ ہمارا عدالتی نظام ان جرائم کی پرورش و نشونما میں ایک ماں کا کردار ادا کررہاہے‘‘۔

ابوبکرسباق سبحانی نے ایم ایس ڈبلیو، ایل ایل بی کیا ہے وہ پیرالیگل کارکن او ر اے پی سی آر کے اسسٹنٹ نیشنل کوآرڈینیٹر ہیں



- See more at: http://www.asiatimes.co.in/urdu/Latest_News/2014/12/2320_#sthash.QlQthmdc.dpuf
 
Top