واصف حضرت واصف علی واصف علیہ الرحمۃ کی باتیں

زبیر مرزا

محفلین
:star2:
خوش نصیب وہ ہے جو اپنے نصیب پر خوش رہے.
:star2:
بہترین انسان صلی اللہ علیہ وسلم کا راستہ، راستوں میں بہترین ہے.
:star2:

ہم لوگ فرعون کی زندگی چاہتے ہیں اور موسیٰ علیہ السلام کی عاقبت
 

زبیر مرزا

محفلین
عافیت اس بات میں نہیں کہ ہم معلوم کریں، کشتی میں سوراخ کون کر رہا ہے، عافیت اس بات میں ہے کہ کشتی کنارے لگے...
جب تک مخبر صادق صلی اللہ علیہ وسلم کی صداقت پر اعتماد نہ ہو ، ہم توحید کی تصدیق نہیں کرسکتے.
دل اللہ سے متعلق ہوجائے تو ہمارا سارا وجود دین کے سانچے میں ڈھل جانا لازمی ہے.
غیر یقینی حالات پر تقریریں کرنے والے کتنے یقین کے ساتھ اپنے مکانوں کی تعمیر میں مصروف ہیں
 

زبیر مرزا

محفلین
اقبال کے شعر کی تشریح کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بیان کرنے والا کم از کم قلندر ہو اور سننے والا کم از کم رموز قلندری سے آگاہ ہو

اپنی لاعلمی کے احساس کا نام علم ہے۔
ہم معلوم کو علم کہتے ہیں حالانکہ نامعلوم اور لامعلوم بھی علم ہے۔
علم باد صبح گاہی اور آہِ سحر گاہی سے ملتا ہے۔
کتاب کا علم فیضِ نظر تک نہیں ثہنچا سکتا، تزکیہ کے بغیر کتاب کا علم خطرے سے خالی نہیں۔
ہر عارف عالم ہوتا ہے اور ضروری نہیں کہ ہر عالم عارف بھی ہو۔
ضرورت کا علم اور شئے ہے اور علم کی ضرورت اور شئے ہے۔
علم کا مخزن نگاہ ہے اور اس کا مدفن کتاب ہے۔
لاعلمی سے بے علمی بہتر ہے۔
آج کی تعلیم کا علمیہ یہ ہے کہ تلاش روزگار کے لیے ہے اور تقرب پروردگار کے لیے نہیں۔
وہ علم نور ہے جس سے اللہ کی پہچان ہو اور جس علم سے غرور پیدا ہو وہ حجاب اکبر ہے۔
زیادہ علم جاننے کا غرور اگر نہ جاننے کی عاجزی میں بدل جائے تو حجاب اٹھ جاتا ہے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
آج کا انسان صرف دولت کو خوش نصیبی سمجھتا ہے اور یہی اس کی بدنصیبی کا ثبوت ہے۔
خوش نصیبی ایک متوازن زندگی کا نام ہے، نہ زندگی سے فرار ہو اور نہ بندگی سے فرار ہو۔
اگر اپنا گھر اپنے سکون کا باعث نہ بنے تو توبہ کا وقت ہے۔

اگر مستقبل کا خیال ماضی کی یاد سے پریشان ہو تو توبہ کر لینا مناسب ہے۔

اگر انسان کو گناہ سے شرمندگی نہیں تو توبہ سے کیا شرمندگی۔

توبہ منظور ہو جائے تو وہ گناہ دوبارہ سر زد نہیں ہوتا۔

جب گناہ معاف ہو جائے تو گناہ کی یاد بھی نہیں رہتی۔

گناہوں میں سب سے بڑا گناہ توبہ شکنی ہے۔

توبہ کا خیال خوش بختی کی علامت ہے کیونکہ جو اپنے گناہ کو گناہ نہ سمجھے وہ بد قسمت ہے۔

نیت کا گناہ نیت کی توبہ سے معاف ہو جاتا ہے اور عمل کا گناہ عمل کی توبہ سے دور ہو جاتا ہے۔

اگر انسان کو اپنے خطاکار یا گناہ گار ہونے کا احساس ہو جائےتو اسے جان لینا چاہیے کہ توبہ کا وقت آگیا ہے۔

اگر انسان کو یاد آجائے کہ کامیاب ہونے کے لیے اس نے کتنے جھوٹ بولے ہیں تو اسے توبہ کر لینی چاہیے۔
 

زبیر مرزا

محفلین
ہر انسان کے ساتھ محبت الگ تاثیر رکھتی ہے۔ جس طرح ہر انسان کا چہرہ الگ، مزاج الگ، دل الگ، پسند نا پسند الگ، قسمت، نصیب الگ، اسی طرح ہر انسان کا محبت میں رویہ الگ۔ کہیں محبت کے دم سے تخت حاصل کیے جا رہے ہیں، کہیں تخت چھوڑے جا رہے ہیں۔ کہیں دولت کمائی جا رہی ہے، کہیں دولت لٹائی جا رہی ہے۔ محبت کرنے والے کبھی شہروں میں ویرانے پیدا کرتے ہیں، کبھی ویرانوں میں شہر آباد کرتے ہیں۔ دو انسانوں کی محبت یکساں نہیں ہو سکتی۔ اس لیے محبت کا بیان مشکل ہے۔ دراصل محبت ہی وہ آئینہ ہے جس میں انسان اپنی اصلی شکل، باطنی شکل، حقیقی شکل دیکھتا ہے۔ محبت ہی قدرت کا سب سے بڑا کرشمہ ہے۔ "جس تن لاگے سو تن جانے"۔ محبت ہی کے زریعے انسان پر زندگی کے معنی منکشف ہوتے ہیں۔ کاہنات کا حسن اسی آئینے میں نظر آتا ہے۔
آج کا انسان محبت سے دور ہوتا جا رہا ہے۔ آج کا انسان ہر قدم پر ایک دوراہے سے دوچار ہے۔ مشینوں نے انسان سے محبت چھین لی ہے۔ آج کے انسان کے پاس وقت نہیں کہ وہ نکلنے اور ڈوبنے والے سورج کا منظر تک بھی دیکھ سکے۔ وہ چاندنی راتوں کے حسن سے نا آشنا ہو کر رہ گیا ہے۔ آج کا انسان دور کے سٹیلائٹ سے پیغام وصول کرنے میں مصروف ہے۔ وہ قریب سے گزرنے والے چہرے کے پیغام کو وصول نہیں کر سکتا۔ انسان محبت کی سائنس سمجھنا چاہتا ہے اور یہ ممکن نہیں۔ زندگی صرف نیوٹن ہی نہیں زندگی ملٹن بھی ہے۔ زندگی صرف حاصل ہی نہیں ایثار بھی ہے۔ ہرن کا گوشت الگ حقیقت ہے، چشم اہو الگ مقام ہے۔ زندگی کارخانوں کی آواز ہی نہیں ، احساس پرواز بھی ہے۔ زندگی صرف "میں" ہی نہیں، زندگی "وہ" بھی ہے، "تو" بھی ہے۔ زندگی میں صرف مشینیں ہی نہیں چہرے بھی ہیں، متلاشی نگاہیں بھی۔ زندگی مادہ ہی نہیں روح بھی ہے۔ اور سب سے بڑی بات زندگی خود ہی معراج محبت بھی ہے۔
دل دریا سمندر سے اقتباس ( واصف علی واصف)
 

زبیر مرزا

محفلین

انسان ماڈرن ہوتے ہوتے کہیں انسانیت سے محروم نہ ہو جائے۔ دل پرانی یادوں سے آباد رہیں اور پیشانی سجدوں سے آباد رہیں۔ پرانا کلمہ پھر سے پڑھا جائے۔ پرانی مساجد کی عزت کی جائے۔ پرانے خطبوں میں نئے نام نہ ملائے جائیں۔ پرانی عقیدتیں ہی دینی عقیدتیں ہیں۔ ہمارا رشتوں سے آزاد نیا پن کہیں ہمیں رشتوں سے آزاد نہ کر دے۔ محبت و احترام سے ازاد ہو کر ہم گستاخ نہ بن جائیں۔ ہماری خود غرضی اور گستاخی ہمارے لیے عذاب نہ لکھ دے۔ ایسا عذاب کہ ہمارے لیے کوئی دل بے قرار نہ ہو، کوئی انکھ انتظار نہ کرے، اور سب سے زیادہ خطرناک عذاب کہ ہمارے لیے کوئی دعا گو ہی نہ رہ جائے۔ ہم نے جن لوگوں کو اپنی موت کا غم دے کر جانا ہے، کیوں نہ ان کو زندگی ہی میں کوئی خوشی دے جائیں۔ موت یہ نہیں کہ سانس ختم ہو جائے، اصل موت تو یہ ہے کہ ہمیں یاد کرنے والا کوئی نہ ہو۔ ہمارے لیے نیک خواہشات رکھنے والے ہماری توجہ کے محتاج ہیں۔ ان کی قدر کرنا چائیے۔ اگر ہمارا کوئی نہ ہو تو پھر ہم ہیں ہی کیا؟ ہمارا ہونا بھی کیا ہونا ہے!

(حرف حرف حقیقت سے اقتباس)

 
اقبال کے شعر کی تشریح کرنے کے لیے ضروری ہے کہ بیان کرنے والا کم از کم قلندر ہو اور سننے والا کم از کم رموز قلندری سے آگاہ ہو

اپنی لاعلمی کے احساس کا نام علم ہے۔
ہم معلوم کو علم کہتے ہیں حالانکہ نامعلوم اور لامعلوم بھی علم ہے۔
علم باد صبح گاہی اور آہِ سحر گاہی سے ملتا ہے۔
کتاب کا علم فیضِ نظر تک نہیں ثہنچا سکتا، تزکیہ کے بغیر کتاب کا علم خطرے سے خالی نہیں۔
ہر عارف عالم ہوتا ہے اور ضروری نہیں کہ ہر عالم عارف بھی ہو۔
ضرورت کا علم اور شئے ہے اور علم کی ضرورت اور شئے ہے۔
علم کا مخزن نگاہ ہے اور اس کا مدفن کتاب ہے۔
لاعلمی سے بے علمی بہتر ہے۔
آج کی تعلیم کا علمیہ یہ ہے کہ تلاش روزگار کے لیے ہے اور تقرب پروردگار کے لیے نہیں۔
وہ علم نور ہے جس سے اللہ کی پہچان ہو اور جس علم سے غرور پیدا ہو وہ حجاب اکبر ہے۔
زیادہ علم جاننے کا غرور اگر نہ جاننے کی عاجزی میں بدل جائے تو حجاب اٹھ جاتا ہے۔
میرے خیال میں اس قول کی صحیح جگہ حسن نثار والا دھاگہ ہے
 
خالق ہر مخلوق کے ساتھ ہمیشہ سے ہے اور مخلوق صرف اپنے دور تک ہے
-----------------
اگر اللہ سے مانگنا پڑے تو اللہ کے محبوب کی محبت مانگو اور اللہ کے حبیبؐ سے کچھ نانگنا پڑے تو اللہ کی یاد مانگو
-----------------
مومن ہمہ وقت نماز پڑھتا ہے وہ اگر مسجد سے باہر ہو تو مسجد میں آنے کی تمنا رکھتا ہے
-----------------
اگر بیماری میں بیماری دینے والے کا خیال رہے اور اللہ سے رجوع رہے تو یہ بیماری انعام ہو گی
-----------------
آپ صرف نیت "اللہ" بنالو تو آپ کا سارا سفر عین اللہ ہے
 
Top