جہاد کی صف اور اس میں کھڑے ہونے کی فضیلت


جہاد کی صف اور اس میں کھڑے ہونے کی فضیلت
اللہ تعالی کا ارشاد گرامی ہے :
( ا ) ان اللہ یحب الذین یقاتلون فی سبیلہ صفا کا نھم بنیان مرصوص ( سورہ الصف آیات نمبر ۴ )
اللہ تعالی تو ان لوگوں کو پسند فرماتا ہے جو اس کے راستے میں اس طرح مل لرتے ہیں گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہو ئی دیوار ہیں۔

مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ یہ آیت انصار کی ایک جماعت جن میں حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ بھی تھے کے بارے میں نازل ہوئی ان حضرات نے ایک مجلس میں کہا تھا کہ اگر ہمیں وہ عمل معلوم ہو جائے جو اللہ تعالی کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب ہے تو ہم مرتے دم تک اس میں لگے رہیں گے پھر جب یہ آیت نازل ہو گئی [ اور اس میں بتایا دیا گیا کہ اللہ تعالی کے نزدیک سب سے محبوب عمل جہاد ہے ] تو حضرت عبداللہ بن رواحہ رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا کہ اب میں مرتے دم تک جہاد میں لگا رہوں گا چنانچہ وہ لڑتے ہوئے شہید ہوئے۔ ( الدرا لمنثور )


٭ حضرت عبداللہ بن سلام رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ہم اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چند صحابہ بیٹھے ہوئے تھے ہم نے آپس میں کہا کہ اگر ہمیں اللہ تعالی کے نزدیک سب سے محبوب عمل معلوم ہو جائے تو ہم اس میں لگے رہیں گے تو یہ آیت آخر سورۃ تک نازل ہوئیں :
سبح اللہ ما فی السموت و مافی الارض و ھورالعزیز الحکیم
یا ایھا الذین امنو لم تقولون مالا تفعلون ۔ کبر مقتا عند اللہ
ان تقولو مالا تفعلون ۔ ا ن اللہ یحب الذین یقاتلون فی سبیلہ
صفا کانھم بنیان مرصوص ۔ ( سورۃ الصف آیت نمبر ۱ ۔ ۲۔ ۳۔ ۴ )
سب چیزیں اللہ ہی کی پاکی بیان کرتی ہیں جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین
میں ہے اور وہی زبردست حکمت والا ہے۔ اے ایمان والوں ایسی باتیں کیوں کہتے ہو
جو کرتے نہیں ہو اللہ کے نزدیک یہ بہت ناراضگی کی چیزہے کہ ایسی باتیں کہو جو
کرو نہیں اللہ تعالی تو ان لوگوں کو پسند فرماتا ہے جو اس کے راستے میں اس طرح
مل کر لڑتے ہیں گویا کہ وہ سیسہ پلائی ہوئی دیوار ہیں۔ ( ترمذی، بیہقی ، حاکم )


٭ حضرت سہل بن سعد الساعدی رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : دو گھڑیاں ایسی ہیں جن میں آسمان کے دروازے کھل جاتے ہیں اور بہت کم کسی کی دعاء مسترد کی جاتی ہے ۔ ایک اذان کے وقت اور دوسرا جہاد کی صف میں۔ ( ابو داؤد۔ ابن خزیمہ ۔ ابن حبان فی صحیحہما )


٭ حضرت ابو امامہ باہلی رضی اللہ عنہ ارشاد فرماتے ہیں کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے [ اس صحابی کو جو کسی غار میں بیٹھ کر عبادت کرنا چاہتے تھے ] ارشاد فرمایا : میں یہودیت اور نصرانیت دیکر نہیں بھیجا گیا بلکہ میں سچا دین حنیفی دیکر بھیجا گیا ہوں ۔ قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضے میں محمد [ صلی اللہ علیہ وسلم ] کی جان ہے کہ ایک صبح یا ایک شام جہاد میں لگا دینا دنیا وما فیھا سے بہتر ہے اور تم میں سےکسی کا جہاد کی صف میں ایک گھڑی کھڑا ہونا ساٹھ سال کی عبادت سے بہتر ہے ۔ ( مسند احمد )


٭ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما ارشاد فرماتے ہیں کہ میں اگر اللہ کے راستے میں دشمن کے سامنے [ صف میں ] تلوار نیز اور تیر چلائے بغیر کھڑا ہوں تو یہ اس سے زیادہ افضل ہے کہ میں اللہ کی نافرمانی کئے بغیر ساٹھ سال تک اس کی عبادت میں لگا رہوں۔ ( کتاب الجامع )


٭ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے رویت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : ایک شخص کا جہاد کی صف میں کھڑا ہونا اللہ تعالی کے نزدیک ساٹھ سال کی عبادت سے افضل ہے۔ ( المستدرک صحیح علی شرط البخاری )


٭ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں دو مقامات ایسے ہیں جن میں جنت خوب سج دھج جاتی ہے اور حور عین خوب بنتی سنورتی ہے ایک نماز کے وقت اور ایک قتال کے وقت پھر اگر نمازی نماز پڑھ کر چلا جائے اور اللہ تعالی سے جنت اور حور عین کو نہ مانگے تو حویں کہتی ہیں تعجب اس شخص پر جس نے اللہ تعالی سے ہمیں نہیں مانگا اور جب لڑائی کا وقت ہوتا ہے تو اس کی بیوی حور عین کہتی ہے اے مجاہد آگے بڑھ اور مجھے میری سہیلیوں کے سامنے رسوا نہ کر ۔ ( الشفاء الصدور )


٭ حضرت مجاہد رحمہ اللہ حضرت یزید بن شجرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں اور حضرت یزیدبن شجرہ رضی اللہ تعالی عنہ ان لوگوں میں سے تھے جن کا عمل ان کے قول کی تصدیق کرتا تھا [ یعنی وہ جو کچھ کہتے تھے اس پر عمل کرتے تھے ] وہ فرمایا کرتے تھے جب لوگ نماز کے لئے اور قتال کے لئے صف بناتے ہیں تو آسمان کے دروازے، جنت کے دروازے ، دوزخ کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور حور عین بن سنور کر اوپر سے جھانگتی ہے جب آدمی میدان جنگ میں آگے بڑھتا ہے تو وہ دعا کرتی ہے کہ اے اللہ اس کی نصرت فرما اور اگر وہ پیٹھ پھیر کر بھاگتا ہے تو وہ اس سے پردہ کر لیتی ہے اور کہتی ہے اے اللہ اسے معاف فرما دے۔ خوب محنت کرو اے مسلمانوں ! میرے ماں باپ تم پر قربان ہوں تم حور عین کو رسوا نہ کرو کیونکہ شہید کے جسم سے نکلنے والے خون کے پہلے قطرہ کے ساتھ ہی اللہ تعالی اس کے سارے گناہ معاف فرما دیتے ہیں اور اس کی دونوں حور عین بیویاں اتر کر اس کے پاس آجاتی ہیں اور اس کے چہرے سے مٹی صاف کر تی ہیں اور کہتی ہیں کہ تمھارا وقت قریب آگیا ہے اس کے بعد اسے جنت کے بنے ہوئے ایسے سو جوڑے پہنائے جائیں گے جنہیں اگر دو انکلیوں کے درمیان رکھا جائے تو ان میں سما جائیں گے۔ ( مصنف عبدالرزاق ۔ مصنف ابن ابی شیبہ )


٭ حضرت یزید بن شجرہ رضی اللہ عنہ یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ مجھے یہ بھی خبر دی گئی ہے کہ تلواریں جنت کی چابیاں ہیں ۔ ( مصنف عبدالرزاق )


٭ حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تین آدمیوں پر اللہ تعالی قیامت کے دن [ خوشی سے ] سے ہنسیں گے ( ا ) وہ آدمی جو رات کو اٹھ کر نماز پڑھتا ہے ( ۲ ) وہ لوگ جو نماز کے لئے صف بناتے ہیں ( ۳ ) وہ مجاہدین جو دشمنوں سے لڑنے کے لئے صف میں کھڑے ہوتے ہیں ۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ )


٭ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کیا تمھیں قیامت کے دن اللہ تعالی کے ہاں سب سے افضل مقام والے شہداء نہ بتاؤں ؟ یہ وہ لوگ ہیں جو صف میں کھڑے ہو کر دشمن کا سامنا کرتے ہیں اور اجب شمن سے مقابلہ کرتے ہیں تو دائیں بائیں التفات نہیں کرتے اور اپنی تلوار گردن پر رکھ کر اپنی جان اللہ تعالی کو سپرد کرنے کا اعلان کرتے ہیں یہ وہ شہید ہیں جو جنت کے اعلی ترین مقامات میں جہاں چاہیں گے رہیں گے۔ ( کتاب الجہاد لابن مبارک )


٭ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : قتال کی صف اور نماز کی صف بنتے ہی جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جب تم سوار ہو کر دشمن کے سامنے صف آراء ہوتے ہو تو حور عین سبز ریشم میں بن سنور کر تیار ہوجاتی ہے اور وہ زرد موتی کا نیام پہن کر اپنی پیشانی اور سینہ کھول لیتی ہیں اور جنت کے یاقوتی گھوڑے پر سوار ہوکر تمھارے پیچھے آکر اترتی ہیں اور جب تم حملہ کرتے ہو وہ بھی تمھارے ساتھ حملہ کرتی ہیں اور جب تم میں سے کو ئی گر جاتا ہے تو آگے بڑھ کر اس کے چہرے سے خون اور غبار صاف کرتی ہیں اور کہتی ہیں آج تم دنیا اور اس کی فکروں سے آزاد ہو جاؤ گے اور رب کریم کے پڑوس میں چلے جاؤگے۔ اور جنت کی مہر بند شراب پیو گے اور اپنی حوروں سے ملو گے ۔ ( شفاء الصدور )




[ جہاد کی یہ صفیں۔ جہاد کے یہ قافلے جن کا مشاہدہ آسمانوں کے فرشتے اور جنت کی حوریں کرتی ہیں اور مجاہدین کی وہ یلغار جو حوروں میں جنت سے زمین پرآنے کا ولولہ پیداکرتی ہے آج بھی موجود ہے۔ الحمد للہ چاروں جہاد کا خوبصورت منظر پھر آرہا ہے۔ ایک طویل عرصے کے بعد الجہادالجہاد کے نعرے امت مسلمہ میں دوبارہ گونج اٹھے ہیں۔
خوش قسمت مائیں اپنے پیارے جوان بیٹے تیار کرکے میدان جنگ میں بھیج رہی ہیں۔ بہنیں اپنے زیور اتار اتار کر مجاہدین کے لئے اسلحہ خرید رہی ہیں۔ شہداء کے خون کی خوشبوں ہر سو مہک رہی ہے اور مجاہدین کی کرامات کا تذکرہ بھی اب ماضی کی داستان نہیں رہا۔ جب یہ ساری نعمتیں میسر ہیں اور مقابلہ بھی بڑے ٹھاٹھ کا ہے ۔ دنیا کے سارے کافر متحد ہوکر جدید سامان سے لیس طاقت کے نشے میں مست ہیں اور دوسری طرف مجاہدین شوق شہادت کے نشے میں مست ہو کر نصرت خداوندی کے مضبوظ سہارے پر میدانوں میں کھڑ ے ہیں۔
جہاد کی صف تو بن چکی ہے اور اس میں بہت جگہ خالی بھی ہے۔
پھر اے مسلمانوں ! دیر کس بات کی ہے۔ آگے بڑھو ۔ اس صف میں جگہ پاؤ۔ جس میں ایک قدم دنیا میں اور دسرہ جنت میں ہوتا ہے۔ ]



 

سید ابرار

محفلین
واجد صاحب !
اگر برا نہ مانیں تو ایک بات کھوں ، کہ ایک تو اردو تحریر کا فونٹ بدل دیں ، اس فونٹ میں پڑھتے ہوئے کافی الجھن ہوتی ہے
عربی کے لئے عربی فونٹ استعمال کرسکتے ہیں ، دوسری بات یہ ہے طویل پوسٹس میں اگر پیرا گراف اور پیراگراف کے درمیان کچھ جگہ خالی چھوڑدیں تو اس میں بھی پڑھنے کے اعتبار سے کافی سھولت ہوجائے گی ، امید کہ اس کا خیال رکھیں گے ،
والسلام
 
بسم اللہ الرحمن الرحیم
السلام علیکم
اللہ تعالٰی ہم سب کو ایمان کے ساتھ شہادت نصیب عطاء فرمائیں جزاک اللہ قسیم حیدر اور نسیم حید بھائی۔

سید ابرار بھائی ان شاء اللہ اپ کی تجویز پر عمل کرنے کی کوشش کی جائے گی اور مجھے تو ذاتی طور پر نفیس ویب نسخ پسند ہے اس لیے اس کو کبھی کبھی سلیکٹ کر تا ہوں جہاں تک عربی فونٹ کی بات ہے تو اس کا مجھے پورا علم نہیں کہ سٹنیڈرد کونسا ہے۔
 
Top