جو احساس ہى دل سے اٹھتا رہا

ایك غزل ... مؤرخه 10 ستمبر 2015 كی ترمیم كے بعد ....
وہ شوخ اتنا ہنس كر نكھارے گئے
یہ جمشيدؔ واللہ مارے گئے
كرامات صندل جبینوں كی ہے
فقیر اٹھ كے ندّی كنارے گئے
بہائے تھے آنسو وہاں پر بہت
چلو اس بہانے سنوارے گئے
مرى بات دشت وجنوں تك گئى
تو اٹھ كر وہ سارے كے سارے گئے
وه آتا رہا اس كے سپنے رهے
قمر چل ديا تو ستارے گئے
ہميں اپنے غم پر بڑا ناز تھا
چلے اس نے داؤ تو ہارے گئے
جو احساس ہى دل سے اٹھتا رہا
تو جاتے رهيں جتنے پيارے گئے
(أسامہ جمشيدؔ)
 
Top