اقبال جوابِ شکوہ سے چند نعتیہ اشعار نظرِ قارئین

قوت عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسم محمدﷺ سے اجالا کر دے

ہو نہ یہ پھول تو بلبل کا ترنم بھی نہ ہو
چمن دہر میں کلیوں کا تبسم بھی نہ ہو
یہ نہ ساقی ہو تو پھر مے بھی نہ ہو، خم بھی نہ ہو
بزم توحید بھی دنیا میں نہ ہو، تم بھی نہ ہو

خیمہ افلاک کا استادہ اسی نام سے ہے
نبض ہستی تپش آمادہ اسی نام سے ہے

دشت میں، دامن کہسار میں، میدان میں ہے
بحر میں، موج کی آغوش میں، طوفان میں ہے
چین کے شہر، مراکش کے بیاباں میں ہے
اور پوشیدہ مسلماں کے ایمان میں ہے

چشم اقوام یہ نظارہ ابد تک دیکھے
رفعت شان رَفعَنَا لَکَ ذِکرَک دیکھے

اور اس کے بعد کے چند اشعار چھوڑ کر نظم کا آخری شعر جو کے حاصلِ کلام بھی ہے
اور آپ سب نے سنا بھی ہے پڑھا بھی ہے

کی محمدﷺ سے وفا تو نے تو ہم تیرے ہیں
یہ جہاں چیز ہے کیا، لوح و قلم تیرے ہیں
 
Top