جنگ کا مہورت

x14244_71371598.jpg.pagespeed.ic.TkNs0-Ljjq.jpg
 
مدیر کی آخری تدوین:

نایاب

لائبریرین
جو نجوم سے واقفیت رکھتے ہیں اور آج کل چل رہی ستاروں کی دشا سے آگاہ ہیں ، وہ جنگ بارے پریقین ہیں بلا شبہ ۔
روحانیت سے شغف رکھنے والے منتظر ہیں کہ " قطب وقت " کی جانب سے کب اور کیا پیش گوئی سامنے آتی ہے ۔
اللہ تعالی ہم سب کو فتنہ دجال سے محفوظ رکھے آمین
 
یہاں ایک اشکال ہے۔ وہ یہ کہ پاکستان 14 اگست کی بجائے 15 اگست کو وجود میں آیا لیکن مذکورہ بالا کالم میں جس زائچے کی بات کی گئی ہے وہ 14 اگست کا ہے۔ اگر 15 اگست رات بارہ بجے سے اگلے لمحے کا زائچہ بنایا جائے تو یقیناّ سارے نتائج ہی مختلف ہونگے۔۔چنانچہ سب کچھ مشکوک ہوکر رہ جاتا ہے
 

دوست

محفلین
دعا کرو کہ یہ پیشن گوئی شدہ مذہبی جنگ ایٹمی جنگ نہ ہو۔ ورنہ نہ دریا سرخ ہوں گے اور نہ اس سرخی کو دیکھنے والے زندہ مردوں سے بہتر۔
 

نایاب

لائبریرین
یہاں ایک اشکال ہے۔ وہ یہ کہ پاکستان 14 اگست کی بجائے 15 اگست کو وجود میں آیا لیکن مذکورہ بالا کالم میں جس زائچے کی بات کی گئی ہے وہ 14 اگست کا ہے۔ اگر 15 اگست رات بارہ بجے سے اگلے لمحے کا زائچہ بنایا جائے تو یقیناّ سارے نتائج ہی مختلف ہونگے۔۔چنانچہ سب کچھ مشکوک ہوکر رہ جاتا ہے
یہ 14 اور 15 کا اشکال 2007 میں وجود میں آیا جب "ظہور آزر " اور " ہمدانی " صاحب بارے یہ سوال اٹھا یا اٹھایا گیا کہ ریڈیو پر پہلا " اعلان آزادی " کس نے کیا ۔۔۔۔۔؟
اور یہ ہندو جیوتشی جو بہت باریک بینی کے ساتھ یہ جیوتش نبھاتے ہیں ۔ وہ کیسے اتنی بڑی غلطی کر سکتے ہیں ۔ ؟
 

ظفری

لائبریرین
اوریا مقبول جان کے نکتہِ نظر سے میں کبھی مطمئن نہیں ہوا ۔ اس کالم میں بھی انہوں نے ہندو عقائد سے شروعات کرکے اس کو احادیث اور صوفیت پر ختم کیا ہے ۔ جنگ کیا کوئی کھیل ہے کہ کوئی قوم آج جنگ کا فیصلہ کر لے ۔ دونوں طرف اس بات سے سب اچھی طرح آگاہ ہیں کہ دیکھنے کے لیئے کسی کے پاس کچھ نہیں بچے گا ۔ لہذاٰیہ نوک جھوک اور چھوٹی موٹی جھڑپیں ہمیشہ چلتیں رہیں گی ۔ یہ ناممکن ہے کہ جب جنگ بقاء کا مسئلہ بن جائے گی تو جوہری ہتھیار سڑا دیئے جائیں گے ۔ یہ ہتھیار استعمال میں لائے جائیں گے ۔ پتا نہیں اس صورتحال میں اسلامی جھتے کہاں سے نمودار ہونگے اور راکھ کے ڈھیر پر کیا ڈھونڈنے کی کوشش کریں گے ۔
پاکستان کی موجودہ صورتحال اور مختلف زاویوں سے انفرادی ، ذاتی اور احمقانہ نظریات کی بھرمار سے میں یہ محسوس کرتا ہوں کہ میری قوم کی غلط رہنمائی کی جا رہی ہے ۔ اس کو ایسی آگ میں جھونکا جا رہا ہے جس سے بچ کر نکلنے کے کوئی امکانات نہیں ‌ہیں ۔ اس وقت اس قوم کو کسی قسم کی رہنمائی دی جارہی ہے ۔ یہی کہ ایک طوفان ہے جو امنڈا چلا آرہا ہے اس کے مقابلے میں جاؤ اور اپنے آپ کو فنا کردو ۔ اس وقت ہماری یہ ضرورت ہے کہ ہم اپنی تعمیر کریں ۔ امن کا وقفہ حاصل کریں جن جگہوں پر ہمارے ساتھ زیادتی ہورہی ہے ۔ وہاں صبر سے کام لیں اور یہ کوشش کریں کہ جو چیز ممکن ہے وہ حاصل کرلیں ۔ دیکھیں انصاف دنیا میں صرف طاقت کے ذریعے ہی حاصل ہوتا ہے ۔ البتہ آپ کے لیئے کچھ امکانات بھی ہوتے ہیں ۔ تو ممکن کے حصول کے لیئے آپ اگر تیار ہوجائیں تو آپ کو امن میسر آجائے گا اور امن میسر آجائے تو پھر اپنی پوری قوت جو آپ ان کاموں میں صرف کررہے ہیں وہ اپنی تعمیر میں صرف کریں گے ۔ جب آپ اپنی تعمیر کرکے اس پوزیشن میں آجائیں گے ۔ کہ آپ دنیا کی کسی بڑی طاقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکیں گے تو پھر انصاف حاصل کر لیجیئے گا ۔ انصاف دنیا میں کسی نے ایسے کبھی نہیں دیا ہے ۔ اور میں عرض کرتا ہوں کہ جب مسلمان سپر پاور تھے ۔ تو ان سے بھی انصاف حاصل کرنے کے لیئے یہی کچھ کرنا پڑتا تھا ۔ اس قسم کی یہ رہنمائی ایک خاص طرح کی خطابت ہے جو مخصوص لوگوں نے اختیار کی ہوئی ہے ۔ اب اس طرح کی پیشن گوئیاں کرکے انہوں نے حماقت کی انتہا کردی ہے ۔
 
یہ 14 اور 15 کا اشکال 2007 میں وجود میں آیا جب "ظہور آزر " اور " ہمدانی " صاحب بارے یہ سوال اٹھا یا اٹھایا گیا کہ ریڈیو پر پہلا " اعلان آزادی " کس نے کیا ۔۔۔ ۔۔؟
اور یہ ہندو جیوتشی جو بہت باریک بینی کے ساتھ یہ جیوتش نبھاتے ہیں ۔ وہ کیسے اتنی بڑی غلطی کر سکتے ہیں ۔ ؟

10_07.gif
 

نایاب

لائبریرین
بہت خوب شراکت محترم غزنوی بھائی
14 اور 15 کی درمیانی شب وجود میں آنے والے ملک نے 15 کی صبح آزادی کا سورج دیکھا ۔
اور خلق خدا نے 14 آگست کو یوم آزادی قرار دے لیا ۔۔۔۔۔۔۔
اور "آواز خلق نقارہ خدا " ثابت ہوئی ۔۔۔۔ بلاشبہ یہ بھی اللہ کا ہی امر تھا ۔
یہ " علم الایام و التواریخ" پر استوار نقشہ ہے جو کہ " دنوں " کی اہمیت کو بیان کرتی اک دلیل ہے ۔
علم الاعداد اور علم الابجد " کے علوم حرف و ہندسے کے باہمی تعلق پر مبنی ہیں ۔
اور جیوتش میں ان علوم کے ساتھ ساتھ علم النجوم علم القیاس علم الفال اور دیگر ظن و تخمین پر مبنی علوم شامل ہوتے ہیں ۔
جیوتش میں مہارت رکھنے والا کس قدر درست اندازہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ اک اسرائیلی روایت سے اس کا ثبوت ملتا ہے ۔ کہ
"اک فرشتے نے صحرا میں بکریاں چراتے اک چرواہے سے پوچھا کہ " بتا فلاں فرشتہ اس وقت کہا ہے " تو اس چرواہے نے اپنی لکڑی سے ریت پر چند آڑی ترچھی لکیریں لگائیں ۔ آسمان و زمین کی جانب نگاہ دوڑائی ۔اور کہنے لگا کہ آسمانوں میں تو نہیں ہے وہ فرشتہ اس وقت ۔ وہ فرشتہ اس زمین پر اسی صحرا میں موجود اس صحرا میں اس وقت میرے سوا کوئی انسان موجود نہیں ۔ سو تو ہی وہ فرشتہ ہے ۔۔۔"تخلیص"
آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اس قدیم روایت میں ذکرکردہ چرواہا جس معاشرے و سماج سے تعلق رکھتا تھا ۔ وہ " جیوتش " میں کس قدر مہارت رکھتا تھا ۔۔۔۔
 
جیوتش میں مہارت رکھنے والا کس قدر درست اندازہ لگانے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔ اک اسرائیلی روایت سے اس کا ثبوت ملتا ہے ۔ کہ
"اک فرشتے نے صحرا میں بکریاں چراتے اک چرواہے سے پوچھا کہ " بتا فلاں فرشتہ اس وقت کہا ہے " تو اس چرواہے نے اپنی لکڑی سے ریت پر چند آڑی ترچھی لکیریں لگائیں ۔ آسمان و زمین کی جانب نگاہ دوڑائی ۔اور کہنے لگا کہ آسمانوں میں تو نہیں ہے وہ فرشتہ اس وقت ۔ وہ فرشتہ اس زمین پر اسی صحرا میں موجود اس صحرا میں اس وقت میرے سوا کوئی انسان موجود نہیں ۔ سو تو ہی وہ فرشتہ ہے ۔۔۔ "تخلیص"
آپ اندازہ کر سکتے ہیں کہ اس قدیم روایت میں ذکرکردہ چرواہا جس معاشرے و سماج سے تعلق رکھتا تھا ۔ وہ " جیوتش " میں کس قدر مہارت رکھتا تھا ۔۔۔ ۔
شائد یہ جیوتش نہیں بلکہ علم الرمل کا تذکرہ تھا؟۔۔۔۔واللہ اعلم
 
Top