ایاز صدیقی جس جگہ بے بال و پر جبریل سا شہپر ہوا

مہ جبین

محفلین
جس جگہ بے بال و پر جبریل سا شہپر ہوا
سوچتا ہوں میں وہاں مدحت سرا کیونکر ہوا
ساقیِ کوثر کا لطفِ خاص جب مجھ پر ہوا
بادہء انوار سے پُر ذہن کا ساغر ہوا
آپ جب جلوہ فروزِ مسندِ امکاں ہوئے
ذرہ ذرہ آئینہ دارِ شہِ خاور ہوا
ہے مسلسل نکہت و انوار کی بارش وہاں
جس نگر ، جس انجمن میں ذکرِ پیغمبر ہوا
جب کبھی برداشت سے باہر ہوئی فرقت کی دھوپ
سایہ افگن دامنِ رحمت وہیں مجھ پر ہوا
ان کے در سے مل گیا پروانہء بخشش مجھے
مجھ سے عاصی پر بھی لطفِ شافعِ محشر ہوا
وجہِ تکوینِ جہاں کی نعت لکھی جب ایاز
آئینہ ایک ایک حرفِ کُن فکاں مجھ پر ہوا
ایاز صدیقی
 

نایاب

لائبریرین
سبحان اللہ
کیا ہی خوب ہدیہ عقیدت ہے
ہے مسلسل نکہت و انوار کی بارش وہاں
جس نگر ، جس انجمن میں ذکرِ پیغمبر ہوا
صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم
 
Top