جدائی

میں یہ سوچ کر اسکے در سے اٹھا تھا
کہ وہ روک لے گی منا لے گی مجھ کو
ھواؤں میں لہراتا آتا تھا دامن
دامن پکڑ کر بٹھالے گی مجھ کو
قدم کچھ اس انداز میں اٹھ رھے تھے
آواز دے کر بلا لے گی مجھ کو
مگر اس نہ روکا نہ مجھ کو منایا
نہ دامن ھی پکڑا نہ مجھ کو بٹھایا
نہ آواز ھی دی نہ مجھ کو بلایا
میں آھستہ آھستہ بڑھتا ھی آیا
یہاں تک کہ اس سے جدا ھو گیا میں
کیفی اعظمی
 
Top