جب میں اپنے آپ پر افشا ہوا۔۔۔!

ملک حبیب

محفلین
جب میں اپنے آپ پر افشا ہوا
شوق قطرے سے بڑھا دریا ہوا

ہوش کا سامان رخصت ہو گیا
عقل نے آہیں بھریں یہ کیا ہوا۔؟

آگہی کا راز جب مجھ پر کُھلا
یہ جہاں آیا نظر دیکھا ہوا

طور کس کارن جلا کچھ یاد ہے
شوق جب حد سے بڑھا شعلہ ہوا

کُنتُ کنزاً کا لبادہ اوڑھ کر
کون تجھ میں چُھپ کے تھا بیٹھا ہوا

عشق میں خلوت کے معنی کھل گئے
سب میں رہ کر آج جب تنہا ہوا

خون سے دِل کی زمیں سیراب کی
تب کہیں جا کر یہ گُل پیدا ہوا

عالمِ وارفتگی میں اے حبیب
بارہا خود سے مرا جھگڑا ہوا

کلام ملک حبیب
 
Top