جان کی دشمن پڑوسن ہوگئی تو کیا ہوا ۔ مختاریوسفی

عندلیب

محفلین
جان کی دشمن پڑوسن ہوگئی تو کیا ہوا​
زندگی اپنی اجیرن ہوگئی تو کیا ہوا​
نصف بہتر مجھ سے خوش ہے میں بھی راضی اس سے ہوں​
بال بچوں سے جو ان بن ہوگئی تو کیا ہوا​
اک ہجومِ عاشقاں تھا اس کی رنگت پر فدا​
آخرش وہ میری دلہن ہوگئی تو کیا ہوا​
عقدثانی کی تمنا اور بڑھاپا سر پہ ہے​
بے سبب الجھن سی الجھن ہوگئی تو کیا ہوا​
یہ بھی قسمت کی ہیں باتیں جن سے میں کرتا تھا پیار​
ہاں وہی اب میری سمدھن ہوگئی تو کیا ہوا​
اچھے اچھے پارٹی اپنی بدلتے ہیں یہاں​
وہ اگر تھالی کا بیگن ہوگی تو کیا ہوا​
آج بھی شوخی وہی آج بھی مستی وہی​
مانا ان کی عمر پچپن ہوگئی تو کیا ہوا​
اس کو کہتے ہیں مقدر کیا کہوں مختار میں​
بی پڑوسن ان کی سوکن ہو گئی تو کیا ہوا​
 
Top