محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
جانے چمک اٹھا ہے، کیوں ہم نورد میرا
جس دم ہوا ہے غم سے، رخ زرد زرد میرا
اُس شخص سے بچاؤں کیسے مکانِ دل کو
جس سے ملا ہوا ہے ہر گھر کا فرد میرا
اک پاسِ عاشقی سے چپ ہے زبان میری
دیتا ہے گو دہائی ہر درد درد میرا
یہ عشق کا ہے حاصل، اے رہ نوردِ الفت
کپڑے پھٹے پھٹے سے، سر گرد گرد میرا
اس درجے میرے لب سے، نکلیں ہیں سرد آہیں
یکسر ہی پڑ گیا ہے، دل سرد سرد میرا
اس کو سناؤں بھی تو میں داستانِ غم کیا
کچھ جانتا نہیں جو بے درد، درد میرا
جس دم ہوا ہے غم سے، رخ زرد زرد میرا
اُس شخص سے بچاؤں کیسے مکانِ دل کو
جس سے ملا ہوا ہے ہر گھر کا فرد میرا
اک پاسِ عاشقی سے چپ ہے زبان میری
دیتا ہے گو دہائی ہر درد درد میرا
یہ عشق کا ہے حاصل، اے رہ نوردِ الفت
کپڑے پھٹے پھٹے سے، سر گرد گرد میرا
اس درجے میرے لب سے، نکلیں ہیں سرد آہیں
یکسر ہی پڑ گیا ہے، دل سرد سرد میرا
اس کو سناؤں بھی تو میں داستانِ غم کیا
کچھ جانتا نہیں جو بے درد، درد میرا