ثابت ہواہے ، پہلوئے ویران دیکھ کر ( راشد ذولفقار )

ظفری

لائبریرین
ثابت ہواہے ، پہلوئے ویران دیکھ کر
چھوڑا ہے ساتھ سب نے پریشان دیکھ کر

روٹھا ہوا ہے آج مقّدر تو کیا ہوا!
جینا ہے کل کے خیر کا اِمکان دیکھ کر

تلخاب ہو نہ جا ئے تمنّائے انگبیں
آنکھوں میں اُن کی پیار کا فُقدان دیکھ کر

گھائل سی ہور ہی ہے مری عرضِ مدّعا
لہجے میں تیرے طنز کے پیکان دیکھ کر

زیبِ سُخن کرو ں جو تیری بے وفائیاں
کیسے جیوں گا تجھ کو پشیمان دیکھ کر

کھائے گی اب شکست تیری مصلحت گوئی
اپنی خطاؤں سے ہوئے نقصان دیکھ کر

صدقِ نیّت کا ہو یہی راشؔد ثمر کہ کل
خلقت ہو دنگ عدل کی میزان دیکھ کر​
 
Top