ایاز صدیقی تیرا کہنا مان لیں گے اے دلِ دیوانہ ہم

مہ جبین

محفلین
تیرا کہنا مان لیں گے اے دلِ دیوانہ ہم​
چوم لیں روضہء سرکار بے تابانہ ہم​
ایک دن ہوجائیں گے شمعِ رسالت پر نثار​
اِس لگن میں جی رہے ہیں صورتِ پروانہ ہم​
یہ حقیقت ہے ابھی اس آستاں سے دور ہیں​
اس حقیقیت کو بنادیں گے ابھی افسانہ ہم​
ساقیء کوثر کا جاں پرور اشارا چاہئے​
پھر چھلکنے ہی نہ دیں گے عمر کا پیمانہ ہم​
جس کے اک جھونکے سے کھِل اٹھتا ہے گلزارِ حیات​
چاہتے ہیں وہ ہوائے کوچہء جانانہ ہم​
ان کے در پر مر کے ملتی ہے حیاتِ جاوداں​
موت کے ہاتھوں سے لیں گے زیست کا پروانہ ہم​
آپ کا غم حاصلِ عمرِ گریزاں ہے ایاز !​
ان کے در پر پیش کردیں گے یہی نذرانہ ہم​
ایاز صدیقی​
 

سید زبیر

محفلین
آپ کا غم حاصلِ عمرِ گریزاں ہے ایاز !
ان کے در پر پیش کردیں گے یہی نذرانہ ہم
جزاک اللہ ۔ ۔ بہت شکریہ
 
Top