تیرا آنچل تیرے چہرے سے سرکتا دیکھوں

ایک تازہ غزل حاضر ہے ... اور آپ جانتے ہی ہیں کہ نوک و نشتر کی کھلی چھوٹ ہے ...:glasses-cool:

تیرا آنچل تیرے چہرے سے سرکتا دیکھوں
عکس اپنا تیری آنکھوں میں اترتا دیکھوں

اک ادا سے تیرا زلفوں کا جھٹکنا دیکھوں
خود کو جیتا کبھی دیکھوں ، کبھی مرتادیکھوں

تاب نظارہ نہیں پھربھی طلب ہےمجھ کو
من کےآنگن میں تیراپیاراترتا دیکھوں

مہ شب ہجراں، جو تری یادکےجگنولائے
ان ستاروں کوسر بام دمکتا دیکھوں

یہ بھی ساعت کہ ہے جب دور وہ مجھ سے ، پھر بھی
کنج تنہائی میں رخ یارکوکھلتا دیکھوں

ما ہ رخ اور کوئی اب دل میں اترتا ہی نہیں
میں کسی چاند کا اب اورنہ رستہ دیکھوں

غیر تو خیر سے، اپنے بھی ہوئے اب تو رقیب
کہہ نگہ یار ، تجھے اب رنگ بدلتا دیکھوں ؟

وہ تیرے پیار کے نامے جو سنبھالے برسوں
جان! ان پر رنگ فرقت کو اترتادیکھوں

وہ پیکرحسن جوپہلو میں ہوکاشف،اس پر
لب تحسیں کومیں بےطرح برستادیکھوں


شکریہ ۔
 
آخری تدوین:
Top