تلاوتِ قرآن سے حاصل ہونے والے انوار ، احوال اور آثار (فوائد الفواد از خواجہ نظام الدین اولیاء)

الف نظامی

لائبریرین
حضرت خواجہ نظام الدین اولیا نے ارشاد فرمایا:
جب تالی یعنی قرآن شریف پڑھنے والے کو کسی آیت سے حظ حاصل ہو لازم ہے اس کو دوبارہ ، سہ بارہ پڑھے اور ذوق اس سے حاصل کرے
اس کے بعد ارشاد فرمایا کہ حالت تلاوت و استماع قرآن شریف میں جو سعادت حاصل ہوتی ہے اس کی تین قسمیں ہیں۔
انوار ، احوال اور آثار
اور یہ تینوں بالترتیب تین عالم ملکوت ، جبروت و ملک سے نازل ہوتی ہیں اور مقام نزول ان کا جسم انسان میں تین جگہ پر ہے کہ وہ مقامات ارواح ، قلوب اور جوارح ہیں۔
انوار ملکوت سے ارواح پر
اور احوال جبروت سے دل پر
اور آثار ملک سے جوارح پر ناز ہوتے ہیں
یعنی اول حال تلاوت و سماع میں انوار ملکوت سے ارواح پر نازل ہوتے ہیں کہ ایک فرحت روحی پیدا ہوتی ہے۔ بعد اس کے جو کچھ دل میں آتا ہے اس کو احوال کہتے ہیں اور اصل اس کی عالم جبروت ہے۔ بعد اس کے اگر کوئی حرکت وغیرہ پیدا ہو وہ عالم ملکوت سے جوارح پر ہوتی ہے اس کو آثار کہتے ہیں۔
والحمد للہ علٰی ذلک

(فوائد الفواد ملفوظات خواجہ نظام الدین اولیاء ، تینتیسویں مجلس ، صفحہ 103 ، مترجم شمس بریلوی ، مدینہ پبلشنگ کمپنی ، ایم اے جناح روڈ کراچی)
 
آخری تدوین:
Top