تقریب رونمائی

Dilkash

محفلین
پشاور سے چھپنے والی سہہ ماہی مجلہ ""پیخ۔۔۔۔ور""(پیشور)پشتو کا
پہلا پرچہ چھپ کر منظر عام پر اگیا ہے۔
مجلے کی تقریب رونمائی مقامی ہوٹل ،سپرنگ نائیٹ ویلج یونیورسٹی روڈ پشاور میں بروز منگل 16 فروری 2010 کو دن 3 بجے منعقد ہوئی۔
جس میں کثیر تعداد میں پشتو اور اردو کے شعراء اور ادباء نے حصہ لیا۔

اس تقریب کی صدارت اردو اخبار رونامہ ایکسپریس کے کالم نگار ،اردو اور پشتو کے نامور شاعر اور ادیب جناب سعداللہ جان برق صاحب فرما رھے تھے ،جبکہ مھمان خصوصی کی نشست پر پشاور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر محترم ڈاکٹر پروفیسر ہارون رشید صاحب تشریف فرما تھے۔

مھمانان اعزازی کے نشستوں پر بزرگ شاعر اور ادیب مرتضی شاہین،ڈاکٹر پروفیسر اقبال نسیم خٹک اور پشتو ڈیپارٹمنٹ کے پروفیسر اسلام گوہر، صاحبان تشریف فرما تھے۔
اسکے علاوہ پریزیڈیم میں مھمانان گرامی کے ساتھ رکھی گئ نشتوں پر میزبان تنظیم پشاور پشتو ادبی جرگہ کے نگران اور پشتو ڈیپارٹمنٹ کے سنئیر ریسرچ سکالر ڈاکٹر ہدایت اللہ نعیم اور صدر و مجلہ ""پیشور "" کے چیف ایڈیٹر فیروز افریدی بھی براجمان تھے۔
تقریب کی نظامت تنظیم کے جنرل سیکریٹری اور مجلے پیشور کے ایڈیٹر محترم عارف اللہ اظھر صاحب نے کی ۔

تقریب کا باقاعدہ اغاز تنظیم مزکورہ کے سنئیر شاعر محترم ایوب سرحدی صاحب نےتلاوت کلام پاک اور نعت رسول مقبول سے کیا۔

ابتدائی کلمات مجلے کے چیف ایڈیٹر فیروز افریدی نے ادا کئے اور مھمانان گرامی کا خصوصی شکریہ بار بار ادا کرتے ہوئے کہا کہ چونکہ میں دیار غیر میں گزشتہ پچیس سالوں سے مقیم ھوں اور وھاں وطن اور زبان کے حوالے سے منعقدہ ہر ایک تقریب ھاوس فل رھتی ھے لیکن یہاں وطن میں کئی ایک تقاریب میں سامعین کی قلیل تعداد دیکھ کر مایوسی ہوئی تھی ،اور یہی خوف اس پروگرام کے حوالے سے بھی دل کو لگا ہوا تھا ، لیکن اج کی تقریب ماشاللہ ھاوس فل ھے اور مجھے انتھائی خوشی اور حوصلہ افزائی ھو رہی ہے ۔
اور ھمیں امید ھے کہ مستقبل میں بھی اپ صاحبان ھماری اسی طرح حوصلہ افزائی فرماتے رھیں گے

فیروز افریدی کے بعد ڈاکٹر ہدایت اللہ نعیم نے زبان اور زبان کے حوالے سے متعلقہ امور اور تکنیکی پہلووں پر سیر حاصل گفتگو کی۔
انہوں نے اکسویں صدی میں زبانوں سے متعلق ،اج کی دور کے جدید تقاضوں اور میڈیا کے توسط سے زبانوں کی قربت ،اپس میں الفاظ کی تواصل اور تحلیل باھمی کی افادیت پر زور دیا اور اس حوالے سے درپیش مسائل کا حل تلاش کرنے میں ماہرین لسانیات کو ذمہ واری کا احساس دلایا۔

حکومتی اداروں پر کڑی تنقید کی ،اور انہیں زبان کی ترویج میں رکاوٹ کا باعث گردانا۔

انہوں نے کہا، کہ زبانوں کی ترویج یہی غیر سرکاری تنظیمیں کرتی رھتی ہے جنہیں محدود وسائیل بھی دستیاب نہیں ۔

ڈاکٹر ہدایت اللہ نعیم نے سپرینگ نائیٹ ویلج کے مالک محترم خالد ایوب جو تاجر اتحاد یونیورسٹی روڈ کے چئیرمین بھی ہیں کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا جو وقتا فوقتا ادیبوں اور شاعروں کی مالی معاونت کرتا رہتا ہے او جنہوں نے اج کے پروگرام کو بھی سپانسر کیا ہے۔


اسکے بعد بزرگ پشتو شاعر سفیراللہ ناشاد نے مجلے کے حوالے سے منظوم خراج عقیدت پیش کی۔

مجلے پر تنقیدی مضامین اسلامیہ کالج یونیورسٹی پشاور کے شعبہ پشتو کے چئرمین پروفیسر اباسین یوسفزئ اور ڈاکٹر پروفیسر اقبال نسیم خٹک نے پڑھے،جس پر بعد میں صاحب صدر نے بحث سميٹھتے ھوئے چند اعتراضات کے مثبت جواب بھی دئے۔

مجلے پر روزنامہ اج کے کالم نگار اور ریڈیو پاکستان کے سابق سنئیر اہلکار محترم مشتاق شباب صاحب نے بھی گفتگو کی۔اور منتظمین اور مجلے(مجلہ) کے ادارے کو مبارکباد پیش کی۔

پشاور یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر ہارون رشید صاحب نے زبان کی اھمیت پر قابل قدر گفتگو کی۔اور اپنے دور میں اس حوالے سے کئ گئ اقدامات اور اس کے نتائیج پر بات کی۔
انہوں نے اس پر اشوب دور میں سیاسی او مفاہمتی عمل کو جلا بخشنے کے لئے ادبی اور صحافتی کاموں پر زور دیا اور اس کی اہمیت بیان کی۔
مہمان خصوصی نے تنظیم مزکورہ کے اس حوالے سے کئے گئے کاموں کی دل کھول کر تعریف کی۔

اخر میں صاحب صدر نے اس تقریب کی خدوخال پر سیر حاصل گفتکو کی اور پروگرام اور مجلے کے حوالے سے مختلف اطراف سے اٹهائے گئے سوالات کے جوابات بھی دئے۔
صاحب صدر نے زبان اور ادب کے حوالے سے دلائل دے کر سامعین تقریب سے خوب داد حاصل کی۔
صدر محفل نے منتظمین اور مجلے کے ادارے کے کاوشوں کو سراہا۔

پروگرام کے اخیر میں چند قراردادیں پیش ہوئیں اور اجمل خٹک کے لئے اجتماعی دعا کی گئ۔

تنظیم کے سنئیر نائب صدر اور مجلے کے ایڈیٹر محترم نسیم خان نسیم صاحب نے ووٹ اف تھنکس ادا کیا اور پروگرام کے اختتام کا اعلان کرکے مہمانوں کو خورد ونوش کے لئے ھال کے دوسرے حصے میں مدعو کیا۔

پروگرام کے منتظم اعلٰی محترم دلاور خان وقار ، رضاخان افریدی اور میر عالم خان افریدی نے تقریب کی انتظامات میں بھر پور حصہ لیا اور تقریب کی مکمل کوریج کی ۔

پرائیوٹ ٹی وی چینل آج کی ٹیم پروگرام کی کوریج کے لئے اخیر وقت تک موجود رہے۔

اس پروگرام میں کثیر تعداد میں ادبا وشعرا اور ادبی تنظیموں کے عہدیداروں اور سماجی شخصیات نے شرکت کی۔
جن میں دوحہ قطر کے ممتاز بزنس مین حاجی گلزارخان اورکزئ،نامور صحافتي اور ادبي شخصيت محترم احمد بنګش ،خیبر ایجنسی زکواتہ کمیٹی کے چئیرمین حاجی عبدلودود،خیبر ایجنسی جمرود کے مشہور شعراء مقدر شاہ مقدر ،پروفیسر اسلم تاثیر اور محترم قیس افریدی ،اباسین ادبی ٹولنہ کے صدر ماصل خان اتش او جنرل سیکریٹری ہارون رشید خٹک،ریڈیو پاکستان کے لائیق زادہ لائیق ، ڈاکٹر بصیر ستوری ،نامور شاعر اور ادیب صابر شاہ صابر۔ریڈیو اشیا شارجہ یو اے ای کے نیاز افریدی،پروفیسر اسیر منگل، نامور شاعر اور ادیب الیاس الدین ٹلوال،پشاور ٹیلی ویژن کے پروڈیوسر فاروق مھمند اور پبلک ریلشنز افیسر صدیق اکبر ۔غوری خیل پشتو ادبی ٹولنہ کے صدر اختر حسین ننگیال اور انکے تمام ساتھی،ذاھد خان شیدا،فرمان علی شهاب ،
اور مشہور پشتو گلوکار ماسٹر رحیم گل نے خصوصی طور پر شرکت کی۔

فیروز افریدی
مدیر مسؤل
سہہ ماہی "پیخور انٹرنشنل پشتو" (پیشور)
پوسٹ بکس نمبر 925 یونیورسٹی اف پشاور
صوبہ سرحد پاکستان
 
Top