تعصب یا محبت ؟

الم

محفلین
حضرت فیلہ سے روایت ہے میں نے اپنے باپ سے سنا۔ وہ کہتے تھے ، میں نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا- یا رسول اللہ ﷺ کیا یہ تعصب میں داخل ہے کہ آدمی اپنی قوم سے محبت رکھے؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں، لیکن تعصب یہ ہے کہ آدمی اپنی قوم کی مدد کرے ظلم پر۔
(سنن ابن ماجہ ، جلد سوم ، صفحہ ۲۵۰، حدیث ۸۴۲)
بحث:
سبحان اللہ دین اسلام سے بڑھ کر اور کوئی دین کیسے عمدہ ہو سکتا ہے؟ ہر آدمی کو اپنی قوم عزیز ہوتی ہے لیکن اسلام میں یہ حکم ہے کہ اپنی قوم کی مدد بھی وہیں تک کی جا سکتی ہے جب تک وہ ظالم نا ہو اور انصاف اور شرع کے موافق کاروائی کرے۔لیکن جب قوم ظالم ہو تو اس سے محبت کرنا اور انکے ظلم کا ساتھ صرف، برادری، قومیت، ذات کی بنا پہ کرنا ظلم ہے اور وہ شخص جو ایسا کرے گا وہ ان کے ظلم میں برابر کا شریک ہے۔آجکل پاکستان یا دنیا کے اندر ہم مختلف جگہوں پہ مسلمانوں کو آپس میں لڑتے دیکھتے ہیں لہذا اس بات کو ملحوظِ خاطر رکھیں کہ کہیں ایسا نا ہو کہ تعصب کی آڑ میں آپ اپنے رب کی نافرمانی کریں۔ کیا ہمارے لئیے مسلمان بحیثیت قوم ہونا ہی کافی نہیں جو ہم اسکی اور درجہ بندی کرنا شروع کر دیں؟ ذرا سوچئیے گا۔۔۔۔
اللہ پاک ہم بس کے دلوں میں اسلام کی محبت اسکی حکمت اور سمجھ بوجھ ڈال دے اور اس پہ عمل کرنے اور قائم رہنے کی توفیق دے۔
آمین ثم آمین یا رب العالمین
 
Top