تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت 500 افراد گرفتار'

تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت 500 افراد گرفتار'

ڈان اردوتاریخ اشاعت 16 جولائ, 2014

اسلام آباد : مختلف کالعدم تنظیموں سے تعلق کے شبعے میں تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت ملک بھر سے 500 افراد کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔

برطانوی ادارے بی بی سی کا ایک رپورٹ میں کہنا ہے کہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سمیت ملک کے متعدد علاقوں سے 500 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، ان افراد کے بارے میں سیکیورٹی ایجنسیز کو کالعدم تنظیموں سے تعلق کا شبہ ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان تمام افراد کے خلاف حالیہ دنوں میں منظور ہونے والے قانون تحفظ پاکستان ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔

بی بی سی کا کہنا ہے کہ شمالی وزیرستان میں جاری آپریشن کے بعد ممکنہ رد عمل سے محفوظ رہنے لے لیے سیکیورٹی ایجنسیز نے یہ کارروائی کی ہے۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ اس کارروائی کے دوران 100 مشتبہ افراد کراچی سے گرفتار کیے گئے ہیں جبکہ پاکستان کے بڑے صوبے پنجاب سے سب سے زیادہ 300 مشتبہ افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔

'پنجاب میں بھی سب سے زیادہ گرفتاریاں بہاولپور شہر سے ہوئی ہیں، اس کے علاوہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے 150 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔'

وزارت داخلہ کے ایک اہلکار سے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ خفیہ اداروں نے ایک رپورٹ حکومت کو ارسال کی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ طالبان اور ان کی حمایتیوں کی ایک بڑی تعداد کراچی میں موجود ہے، حساس اداروں اور سیکیورٹی ایجنسیز نے کریک ڈائون کے حوالے سے وزارت داخلہ کو آگاہ اور انسداد دہشت گردی کے ادارے نیکٹا کو اطلاعات فراہم کر دی ہیں۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اسلام آباد کے مختلف تھانوں میں قائم کیے گئے خفیہ یونٹ شدت پسندوں اور کالعدم تنظیموں سے تعلق رکھنے والے افراد کے کوائف جمع اور ان تنظیموں کی سرگرمیوں پر نظر رکھنے کے لیے فعال ہو گئے ہیں، یہ یونٹس دو دو اہلکاروں پر مشتمل ہیں جن کا کام ان افراد کی سرگرمیوں کی یومیہ رپورٹ افسران کو دینا ہے۔

خفیہ اداروں نے ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کے نواح میں واقع ترنول اور بارہ کہو میں قبائلی علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد کی بڑی تعداد آباد ہے تاہم ان علاقوں کی معلومات کے لیے تاحال پولیس اور نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) کے عملہ نے اس علاقے کا رخ نہیں کیا۔

http://urdu.dawn.com/news/1007172/
 
Top