تازہ غزل عید ملن کی مناسبت سے (حسب امر)

ملے ہیں مل کے بہت بے درنگ بیگانے
چھلک اٹھے ہیں زہے شور و حال پیمانے

سب اہل ذوق سبھی شاعروں کی محفل میں
ملا ہے ہم کو لقب بے مثال، "دیوانے"

میاں انیس تھے رہبر ہمارے لشکر کے
طواف کرتے تھے ان کا تمام پروانے

کچھ ہم سے دور تھی اس بار راہ مہ خانہ
ہوئے ہمارے تئیں پھر بحال چا خانے

ملے تو بھول گئے ہم جہان کو مہدی
نہ کام یاد رہا اور نہ اپنے کاشانے
 
پہلی نظر میں ہم نے چ کے نیچے تین نقطے تو پڑھے پر یہ ذہن سے نکل گیا کہ وہاں چ کا سر بھی موجود ہے۔ :) :) :)
شکریہ۔ برائے مہربانی اس غزل میں مزید بو و ذائقہ کا اضافہ نہ فرمائیے گا ورنہ یار لوگ کچھ ہی دیر میں کیڑے دکھلانا شروع کر دیں گے:grin:
 

محمداحمد

لائبریرین
مہدی بھیا یہ غزل کب لکھ ماری۔۔۔! ہم نے تو آج ہی دیکھی۔

واہ کیا منظر کشی کی ہے بہت خوب! اور چائے خانے خوب بحال کروائے ہیں آپ نے۔ :)
 
مہدی بھیا یہ غزل کب لکھ ماری۔۔۔ ! ہم نے تو آج ہی دیکھی۔

واہ کیا منظر کشی کی ہے بہت خوب! اور چائے خانے خوب بحال کروائے ہیں آپ نے۔ :)
محترم اسی رات لکھ ماری تھی یہ غزل تو بس کچھ مصروفیات کی وجہ سے ٹیگ نہیں کر پایا۔۔۔
 
Top