بے زیاں پر رحم

فہیم

لائبریرین
بے زباں پر رحم

کسی زمانے میں ایک بادشاہ تھا۔جس کا نام سبگتین تھا۔اس کو شکار کا بہت شوق تھا۔ایک دن وہ شکار کے لیے نکلا دن پھر جنگل میں پھرتا رہا لیکن کوئی شکار ہاتھ نہ آیا۔ جب شام ہوئی تو اور اس نے واپسی کا ارادہ کیا تو اس کی نظر ایک ہرنی اور اس کے بچے پر پڑی جو نہر سے پانی پی رہے تھے۔ سبگتین ان کی طرف بڑھا تو وہ بھاگ اٹھے۔ سبگتین نے اپنا گھوڑا ان کے پیچے ڈال دیا۔ ہرنی تو نکل گئی لیکن بچہ پیچھے رہ گیا۔ سبگتین نے بچے کو پکڑلیا اور گھوڑے پر ڈال کر چل پڑا۔ ہرنی نے جب یہ دیکھا کہ اس کا بچہ پکڑا گیا۔ تو اس نے بھی گھوڑے کے پیچھے ڈوڑنا شروع کردیا۔ ساتھ ساتھ وہ منہ سے چیختی جارہی تھی جیسے اپنے بچے کو پکار رہی ہو۔ سبگتین نے ہرنی کی آواز سنی تو مڑ کر دیکھا جب اس نے دیکھا کہ ہرنی اپنی جان کی فکر کیے بغیر اپنے بچے کی خاطر چلی آرہی ہے۔ تو اس کا دل اچانک موم ہوگیا۔ اس نے ہرنی کے بچے کو وہی چھوڑ دیا اس کے دل میں فوراً یہ بات آگئی تھی کہ وہ ایک بچے کو اس کی ماں سے جدا کررہا ہے۔ بچہ ڈورتا ہوا اپنی ماں کے پاس چلاگیا۔ ہرنی نے سبگتین کی طرف اس طرح دیکھا جیسے اس کا شکریہ ادا کررہی ہو۔ پھر وہ ماں اور بچہ جنگل کی طرف چل دیے۔
یہ سب کچھ ہونے کے سبگتین کو بہت روحانی سکون ملا۔ اور اس نے آئندہ شکار سے توبہ کرلی
 
Top