بی بی سی اور ایکسپریس ساتھ ساتھ

فخرنوید

محفلین
1100696661-1.gif
 

فخرنوید

محفلین
بی بی سی اردو


ممبئی حملوں کے کیس کی سماعت کے دوران کینیڈا کے ایک ہوٹل سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ گواہی دیتے ہوئے فون کمپنی کے مالک نے کہا کہ کال فونِکس کے لیے کھڑک سنگھ نام کے ایک شخص نے ان سے رابطہ قائم کیا تھا۔

انٹرنیشنل کانٹیکٹ سروسیز پروائیڈر’سیل فونکس‘ کمپنی کے مالک کے مطابق کھڑک سنگھ نے خود کو ہندوستانی بتایا تھا لیکن سروسز فراہم کرنے کے لیے رقم انہیں پاکستان سے موصول ہوئی تھی۔

بیان کے وقت ’سیل فونکس‘ کمپنی کے مالک کے ساتھ امریکی تفتیشی ایجنسی فیڈرل بیورو آف انوسٹی گیشن کے افسران بھی موجود تھے۔

سرکاری وکیل اجول نکم کے سوال کے جواب میں گواہ نے کہا کھڑک سنگھ نے بیس اکتوبر کو ان سے ایک ای میل kharak_telcom@yahoo.com کے ذریعہ رابطہ قائم کیا اور وائس اوور انٹرنیٹ پروٹوکول سروس فراہم کرنے کی بات کی۔

گواہ نے مزید بتایا کہ منظوری کے بعد انہیں منی گرام کے ذریعہ پاکستان کے کسی محمد اسحاق نامی شخص نے دو سو پچاس امریکی ڈالر بھیجے۔ گواہ کے مطابق اس کے بعد انہیں 2012531824 نمبر دے دیا گیا تھا۔

گواہ نے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعہ عدالت کو بتایا کہ دوسری مرتبہ بھی انہیں دو سو انتیس امریکی ڈالر بھیجے گئے اور اس مرتبہ بھی یہ رقم پاکستان کے ویسٹرن یونین منی ٹرانسفر سسٹم کے ذریعہ انہیں ملی۔

ایک سوال کے جواب میں گواہ نے کہا کہ اس مرتبہ انہیں شک ہوا اور اس لیے انہوں نے کھڑک سنگھ سے ای میل کے ذریعہ رابطہ قائم کرنے کی کوشش کی لیکن ان کے ای میل کا جواب نہیں ملا۔

گواہ نے خصوصی جج ایم ایل تہیلیانی کے سامنے اپنا بیان جاری رکھتے ہوئے کہا کہ کھڑک سنگھ کو پندرہ نمبر دیےگئے تھے جن سے چوبیس سے ستائیس نومبر کے دوران زیادہ بات چیت کی گئی۔

گواہ نے بتایا کہ ممبئی حملوں کے بعد انہیں ایف بی آئی نے طلب کیا تھا اور ان سے اس سلسلہ میں تفتیش کی تھی تب انہیں پتہ چلا کہ ان کی کمپنی نے جو کال فونِکس سروس فراہم کی تھی اس کا استعمال ممبئی پر حملوں کے دوران فون کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔

گواہ نے کہا کہ انہوں نے ایف بی آئی کے کہنے پر گزشتہ برس پچیس دسمبر کو کھڑک سنگھ کو دی جانے والی سروس معطل کر دی۔

دفاعی وکیل عباس کاظمی کی جرح پر گواہ نے کہا کہ ان کی پیدائش فلسطین میں ہوئی ہے ان کے پاس اردن کا پاسپورٹ اور امریکہ کا گرین کارڈ ہے۔

پولیس نے ممبئی حملوں کی جو گیارہ ہزار صفحات پر مشتمل فرد جرم عدالت میں داخل کی ہے اس کے مطابق حملہ آوروں نے چوبیس سے چھبیس نومبر کو حملے کے دوران ایک سو پچاس کالز کی تھی جس میں کال فونِکس کے علاوہ موبائل فون کے ذریعہ کی گئی کالز بھی شامل ہیں۔

ممبئی حملوں کی خصوصی عدالت میں حملوں میں واحد زندہ بچے پاکستانی حملہ آور اجمل امیر قصاب پر مقدمہ جاری ہے۔ اب تک عدالت میں ایک سو چھپن گواہ پیش ہو چکے ہیں ان میں ایک ایف بی آئی افسر کے علاوہ دو امریکی شہری شامل ہیں۔ ایک ایف بی آئی افسر کی گواہی ابھی باقی ہے۔ یہ افسر عدالت میں سماعت کے دوران حاضر تھے۔ یہ مقدمہ ممبئی کے سینٹرل آرتھر روڈ جیل کے احاطے میں پولیس اور ہند تبت سرحدی فورس کے دستوں اور پولیس کی سخت نگرانی میں چل رہا ہے۔

ممبئی پر گزشتہ برس چھبیس نومبر کو شدت پسندانہ حملہ ہوا تھا۔ پولیس کے مطابق دس حملہ آور کراچی سے ممبئی آئے تھے۔ ان حملوں میں نو حملہ آور ہلاک کر دیے گئے تھے جبکہ ایک اجمل امیر قصاب کو پولیس نے زندہ پکڑ لیا تھا۔ پولیس کے مطابق یہ حملہ شدت پسند تنظیم لشکر طیبہ نے کرایا تھا۔
 

arifkarim

معطل
تو ہم کیا کریں؟ اگر بھارت پر حملہ ہوا ہے تو وہ خود نبٹے، پاکستان کو الزام دینے کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر اس واقعہ کو بنیاد بنا کر ایٹمی جنگ کرنا چاہتا ہے تو بیشک کر لے۔ ہمارے پاس بھی میزائیلوں کی کمی نہیں ہے!
 

عثمان رضا

محفلین
شاید فخر نوید بھائی اپنے کاپی پیسٹ کا جواز دینا چاہتے ہیں کہ جو وہ بغیر حوالے کے یہاں پوسٹ کرتے ہیں وہی طریقہ امت و ایکسپریس میں بھی ہے ۔۔ کیا خیال ہے فخر نوید صاحب کیا میں درست ہوں :cool:
 
Top