بھارت کی پاکستان کیخلاف ہر روز تیز ہوتی عالمی پراپیگنڈہ مہم

پاکستان کے ازلی و ابدی دشمن بھارت نے ان دنوں اپنی اس مذموم مہم کو تیز تر کر دیا ہے جس کے تحت بھارت پاکستان کو عالمی دہشت گرد ثابت کرنے، اسے ساری دنیا سے الگ تھلگ کرنے اور آخرکار اس کا وجود ختم کرنے کے درپے ہے۔ نومبر میں باراک اوبامہ کے دورہ بھارت سے قبل یہاں برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون نے دورہ کیا تھا جس نے بھارتی پراپیگنڈے اور سیاسی اثرورسوخ سے متاثر ہو کر پاکستان کے خلاف انتہائی نازیبا اور سخت ترین ریمارکس دیئے اور پاکستان کو دنیا بھر میں دہشت گردی برآمد کرنے والا ملک قرار دیدیا تھا۔ اس پر پاکستان نے بہت واویلا کیا لیکن کیمرون نے بیان واپس لینے یا اس کی وضاحت تک سے انکار کر دیا تھا۔ بھارت نے امریکی صدر سے بھی یہی کام کروانا چاہا لیکن اسے اس موقع پر ادھوری کامیابی ملی۔ آج کل بھارتی وزیراعظم جو یورپ کے دورے پر ہیں، نے برسلز اور خصوصاً جرمنی کے دورے کے موقع پر ایک مرتبہ پھر پاکستان کے خلاف مذموم پراپیگنڈہ کیا جس سے متاثر ہو کر جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے پاکستان کو لتاڑا اور اسے دہشت گردی میں ملوث قرار دیدیا۔ بھارت نے اپنی اس مذموم مہم کو اب مزید تیز کرنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت اب اس کے دنیا بھر میں قائم سفارت خانے پراپیگنڈہ میں مصروف ہو گئے ہیں۔ حیران کن بات یہ ہے کہ دنیا کے وہ ممالک جو اس وقت پاکستان کے سہارے زندہ ہیں اور امریکہ سمیت وہ تمام ممالک یہ بھی کہتے ہیں کہ پاکستان عملاً ان کی مدد کرتا ہے، وہ بھارت کے اس پراپیگنڈے سے شدید متاثر ہیں اور وہی پاکستان کے خلاف بیانات بھی دے رہے ہیں اور جس تیزی سے بھارت کی مہم پروان چڑھ رہی ہے اور دنیا اس کو قبولیت دے رہی ہے اس سے لگتا ہے کہ جلد ہی شاید بھارت جس طرح سلامتی کونسل کا رکن بننے کے لئے سرگرم عمل ہے اسی طرح وہ جلد ہی اقوام متحدہ میں ایسی قرار داد لے آئے گا جس میں پاکستان کو دہشت گرد ریاست ڈکلیئر کروانے کی کوشش کی جائے گی کیونکہ بھارت کا اگلا اور بڑا ہدف یہی ہے۔ دوسری طرف افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ بھارت کی دنیا بھر میں جاری اتنی بڑی مہم کے خلاف پاکستانی سفارتخانے، وزارت خارجہ و داخلہ وزرائے مملکت اور صدور وزیراعظم سمیت سبھی لوگ دم سادھے بیٹھے ہیں اور بھارت کی دہشت گردی کو اجاگر کرنے یا دنیا کے سامنے لانے کی کوشش نہیں کرتے بلکہ حیرت تو اس وقت ہوتی ہے جب پاکستان کے حکمران بھارت کے نمائندے اور سفیر بن کر ایسے بیان داغ دیتے ہیں جن سے سارے پاکستان کے لئے نئی مصیبتیں کھڑی ہو جاتی ہیں جیسا کہ گزشتہ دنوں بظاہر ہمارے وزیر داخلہ عبدالرحمن ملک نے یہ بیان جاری کیا کہ ہمارے ملک میں ہونے والی دہشت گردی میں بھارت ملوث نہیں بلکہ ہم خود ہیں۔ اس سے قبل وزیر خارجہ اور سندھ طاس واٹر کمشنر جناب جماعت علی شاہ پانی کی بندش اور کمیابی پر مسلسل بیانات داغتے رہے کہ ان کا پانی بھارت نے بند نہیں کیا حالانکہ بھارت خود تسلیم کر رہا تھا کہ وہ مقبوضہ جموں کشمیر میں پاکستانی دریاﺅں پر 100 سے زائد ڈیم بنا رہا ہے اور پانی روک رہا ہے۔ اس صورتحال کو دیکھ کر کہا جا سکتا ہے کہ اگر بھارت کو زیادہ مخلص اور وفادار حکمران چاہے ہوں تو وہ پاکستان سے منگوا سکتا ہے۔ یہ صورتحال دیکھ کر افسوس بھی ہوتا ہے اور دکھ بھی کہ ہم کدھر جا رہے ہیں۔ بھارت دنیا کا سب سے بڑا دہشت گرد ہو کر بھی امن کا پرچارک اور علمبردار بن جاتا ہے آخر کیا وجہ ہے کہ ہمارے حکمران بھارت کی کشمیر کے اندر مسلمانوں کے قتل عام، جلاﺅ گھیراﺅ اور مار دھاڑ کی بات نہیں کرتے۔ بھارت کے اندر مسلمانوں پر ہر روز عذاب نازل ہوتا ہے۔ مساجد، قرآن شہید ہوتے، مسلمان قتل ہوتے اوران کی خواتین کی عصمت دریاں ہوتی ہیں لیکن ہمارے ارباب اقتدار کے منہ سے اس بارے میں ایک لفظ نہیں نکلتا۔ ہم اپنے حکمرانوں کو یہ بات باور کرانا چاہتے ہیں کہ ان کی حکومت کے مزے اس ملک کی بقا اور سلامتی سے ہیں یاد رہے مسلم دنیا حکومت پاکستان دنیا کی واحد مسلم ایٹمی اور میزائل طاقت، دنیا کے ساتویں بڑے ملک (بلحاظ آبادی) کے حکمران کے طور پر دیکھتی ہے اور آج ساری دنیا کہتی ہے کہ ان کی بقا اور سلامتی پاکستان کے ساتھ جڑی ہوئی ہے اور وہ اپنی سلامتی کے لئے پاکستان کے سامنے دست بستہ ہوتے ہیں تو ہمارے حکمران یہ بات کیوں ذہن میں نہیں لاتے کہ یہ سب مزے اس ملک کی وجہ سے ہیں، اگر وہ اس ملک کے حکمران نہ ہوں تو ان جیسے دنیا میں لاکھوں نہیں کروڑوں انسان ہیں جنہیں کوئی نہیں جانتا۔ یہ سب ٹھاٹ باٹ پاکستان کی بدولت ہے، اس لئے ضروری ہے کہ اس کی حفاظت کی جائے۔ بھارت کے مذموم مقاصد کے راستے میں رکاوٹ کھڑی کی جائے۔ اس کی دہشت گردی کو دنیا بھر میں نمایاں کیا جائے۔ مسلم ممالک کو بھارت کے خلاف یکجان کیا جائے۔ امریکہ اور یورپ کے ساتھ تعاون اور اتحاد کو بھارت کے حوالے سے مشروط کر دیا جائے کہ وہ پاکستان کے وجود کو صحیح معنوں میں تسلیم کرے اس کے تمام حقوق ادا کرے۔ مسئلہ کشمیر حل کرے۔ برابری کی سطح پر اس کا احترام کرے وگرنہ ہم اس کے بغیر ہی زندہ تھے اور رہ سکتے ہیں۔
اس وقت پاکستان کے لئے بھارت کی ہر مذموم مہم انتہائی خطرناک صورتحال اختیار کرتی جا رہی ہے جس کا اگر تدراک نہ کیا گیا تو ہمارے لئے تباہی کو کوئی نہیں روک سکتا اور آج جو اس کو روک سکتے ہیں ہم انہیں بھی بتانا چاہتے ہیں کہ ہوش کرو اور اپنے ملک اور اس کے عوام کا دفاع کرو وگرنہ اللہ نہ کرے....ع
تمہاری داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں




جرار
 
Top