"بکرا" ایک ادھوری نظم جیسی تیسی نظر محفل

کان کھینچے ہے کوئی کوئی رسن کھینچے ہے
کتنے یہ بکرا دم مرگ جتن کھینچے ہے
نیند کرنے کو ہے اسکے نہ سکوں کرنے کو
اک جگر باقی ہے بیچارے کے خوں کرنے کو
گائے کو چھیڑیں تو اک چاہئے سینے میں جگر
زور آتا ہے تو بیچارے زباں بستہ پر
ماندھ آنکھیں ہیں کچھ اس طرح کہ دیکھے نہ بنے
دل تڑپتا ہے کچھ ایسا کہ سنبھالے نہ بنے
 
Top