بڑی ندامت سے آج دریا زمین کے سینے پہ بہہ رہا ہے

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
بہتروں کا وہ قافلہ تو
غبار اوڑھے گزر چکا ہے
مگر ان آنکھوں میں کربلا کا ہر ایک منظر رکا ہوا ہے
وہ عکس پیاسے لبوں کا اب تک
دکھائی دیتا ہے پانیوں میں
بڑی ندامت سے آج دریا زمین کے سینے پہ بہہ رہا ہے
اسی طرح سے ہیں زخم تازہ
ہمارے قریہ جاں میں اب تک
دیار دل میں اسی طرح سے
ہر ایک خیمہ لگا ہوا ہے
ہر ایک رستہ اسی تمنا میں
سوئے کربل چلا گیا ہے
کہ اس زمیں کے کھلے افق پر کوئی ستارہ چمک رہا ہے
صاحب کلام: مقصود وفا​
 

سید زبیر

محفلین
سبحان اللہ ،
اسی طرح سے ہیں زخم تازہ
ہمارے قریہ جاں میں اب تک
دیار دل میں اسی طرح سے
ہر ایک خیمہ لگا ہوا ہے
جزاک اللہ
 
Top