بچہ ہوں میں

جیہ

لائبریرین
بچہ ہوں ميں!

طالب محسن

بچہ ہوں ميں چند سال كا
رہتا ہوں ميں بے حال سا
بپتا مري دل دوز ہے
سن لو سبق آموز ہے
٭٭٭
اسكول ميں پڑھتا ہوں ميں
وقتِ سحر اٹھتا ہوں ميں
ماں ڈانٹتي : جلدي كرو
ابا كہيں : اٹھو چلو
٭٭٭
نو دس كتابيں ہيں مري
اور كاپياں بھي ڈھير سي
كس كس كو ميں يكجا كروں
كيسے كروں؟ آہيں بھروں
٭٭٭
جب رات كو سويا تھا ميں
اس بات پر رويا تھا ميں
كم سن ہوں ميں يہ بوجھ ہے
اٹھ نہ سكے وہ اوجھ ہے
٭٭٭
سب ٹيچريں جلاد ہيں
مجھ پھول پر فولاد ہيں
يوں كام ديتي ہيں مجھے
ہاتھي كو لاديں بوجھ سے
٭٭٭
گھنٹوں جتا رہتا ہوں ميں
پھر جھڑكياں سہتا ہوں ميں
كس كس كو ميں پورا كروں
كس كس كي سختي سے بچوں
٭٭٭
گھر آ كے بھي فرصت نہيں
كچھ كھيل لوں مہلت نہيں
آنے كو ہيں ٹيوٹر مرے
كانوں سے پكڑيں گے مجھے
٭٭٭
پھر قاري صاحب آئيں گے
قرآں مجھے سكھلائيں گے
يوں شام سر پر آئے گي
پھر ماں مجھے سمجھائے گي
٭٭٭
موقع يہي ہے كام كا
كچھ فكر كر انجام كا
ميں پس رہا ہوں، دوستو
كچھ تو مدد ميري كرو​
 
Top