فارسی شاعری به جانم عشقِ جانان گشت باعث - خلیفۂ عثمانی سلطان سلیم خان اول

حسان خان

لائبریرین
به جانم عشقِ جانان گشت باعث
که آسود از بلِیّاتِ حوادث
بَرَد سیلِ مَی از هر کس خباثت
چرا گُفتش فقیه اُمُّ‌الخبائث
ز آدم تا به این دم بحثِ عشق است
نشد آگه کس از اصلِ مباحث
به راهِ عشق منزل بی‌شمار است
نباشد واحد و اثنا و ثالث
غمِ فرهاد و مجنون را در ایام
کسی غیر از سلیمی نیست وارث

(سلطان سلیم خان اول)

ترجمہ:
میری جان کے سختی ہائے حوادث سے آسودہ ہو جانے کا باعث عشقِ جاناں بنا ہے۔
سیلابِ شراب ہر شخص سے خباثت لے جاتا ہے؛ فقیہ نے اُسے کس لیے اُمُّ الخبائث کہا ہے؟
آدم سے لے کر اِس دم تک عشق کی بحث [جاری] ہے؛ [لیکن] کوئی شخص [اِن] مباحث کی اصل سے آگاہ نہ ہوا۔
راہِ عشق میں منزلیں بے شمار ہیں؛ [یہاں] اوّل و دُوُم و سِوُم نہیں ہے۔
[اِن] ایّام میں (یعنی اِس زمانے میں) سلیم کے سوا کوئی شخص غمِ فرہاد و مجنوں کا وارث نہیں ہے۔

× ایک نسخے میں بیتِ چہارم کے مصرعِ ثانی میں 'واحد و اثنا' کی بجائے 'واحد و اثنی' نظر آیا ہے۔
 
آخری تدوین:
Top