بزبان عافیہ صدیقی :از عابی مکھنوی

تیری دستار کے ہر بل میں نہاں سجدے ہیں
میرا سر ننگا سہی شان مگر باقی ہے
اُن کے بس میں ہی نہیں موت اُتاریں مجھ پہ
مر گیا جسم مرا جان مگر باقی ہے
اِن لبوں سے پہ سُنیں گے وہ کوئی عرض کبھی
لڑکھڑاتا ہے بدن آن مگر باقی ہے
لاکھ پہرے وہ بٹھائیں یہ صدا گُونجے گی
کٹ گئی ہے یہ زباں تان مگر باقی ہے
میرے بھائیوں کو خبر ہے کہ نہیں بول عابی
راہ سُنسان سہی مان مگر باقی ہے
 
Top