برائے اصلاح

ان کی راہیں سجاؤ خدا کے لیے
میری پلکیں بچھاؤ خدا کے لیے

ان کی ذلفوں تلے چاند چھپ سا گیا
رخ سے پردہ ہٹاؤ خدا کے لیے

خالی آنکھ نے دل کو زخمی کیا
اب نہ سرما لگا ؤ خدا کے لیے

دل اکیلا ہی جلتا تڑپتا ہے اب
سرِ محفل جلاؤ خدا کے لیے

کردو پوری تمنا اپنے دیدار سے
اے صنم نہ ستاؤ خدا کے لئے

سب طبیبوں نے علاج میں لکھا
کوئی ان کو بتاؤ خدا کے لئے

کس طرح زندگی سے پائیں نجات
داؤ ھم کو سکھاؤ خدا کے لئے

میرے جانے سے بادل برسنے لگے
اب نہ آنسو بہاؤ خدا کے لئے

توصٌیف خوشبو چھوڑ کانٹے ہیں
اپنا دامن بچاؤ خدا کے لئے
 
Top