بحریہ ٹاؤن کراچی کیلئے 435 ارب روپے کی پیشکش بھی مسترد

جاسم محمد

محفلین
Bahria-Town-Karachi-2-1-640x330.jpg

بحریہ ٹاؤن کراچی کیلئے 435 ارب روپے کی پیشکش بھی مسترد

اسلام آباد (پراپرٹی پوسٹ) عدالتِ عظمیٰ میں بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر نے بحریہ ٹاؤن کراچی کو قانونی ڈھانچے میں لانے کیلئے 435 ارب روپے دینے کی پیشکش کردی، جبکہ عدالت نے وہ بھی مسترد کردی۔ دوسری طرف بحریہ ٹاؤن کے وکیل نے اپنے تینوں منصوبوں (کراچی، راولپنڈی اور مری) کی زمین کو قانونی ڈھانچے میں لانے کے لیے تقریباً 4 سو 80 ارب روپے کی پیشکش کی۔

عدالت عظمیٰ میں جسٹس عظمت سعید شیخ کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے بحریہ ٹاؤن عملدرآمد کیس کی سماعت کی، اس دوران بحریہ ٹاؤن کے وکیل علی ظفر پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ نجی مارکیٹنگ کمپنی پرزم نے جو نقشہ جمع کروایا ہے وہ بحریہ کے نقشے سے مختلف ہے جبکہ جو رقبہ بحریہ ٹاؤن نے سرنڈر کیا تھا وہ بھی پرزم کے نقشے میں شامل ہے۔

جسٹس عظمت سعید نے وکیل علی ظفر سے مکالمہ کیا کہ آپ نے ایک اور درخواست دی ہے جس میں کہا گیا کہ اگر الاٹمنٹ اس علاقے میں ہوئی تو متبادل جگہ دیں۔

وکیل علی ظفر کا کہنا تھا کہ جس رقبے کی ملکیت سے بحریہ نے انکار کیا ہے، وہاں ہوئی الائنمنٹ کے لیے متبادل جگہ دیں گے۔

اس دوران وکیل علی ظفر نے صرف بحریہ ٹاؤن کراچی کی 16 ہزار 896 ایکڑز زمین کو قانونی دائرے میں لانے کے لیے 9 سال میں 4سو 35 ارب روپے ادائیگی کی پیش کش کی۔

جس پر جسٹس عظمت سعید نے ریمارکس دیے کہ اس کو ‘راؤنڈ فگر’ کریں، 9 تو ویسے بھی بدقسمت (ان لکی) نمبر ہے، آپ 4 سو 35 ارب روپے کی پیش کش پر دوبارہ غور کریں۔

اس پر وکیل علی ظفر نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کے کراچی، مری اور راولپنڈی کے منصوبوں کی زمین کے لیے کل 4سو 79 ارب روپے کی پیشکش کی ہے۔

خیال رہے کہ بحریہ ٹاؤن کی جانب سے عدالت میں پیش کی گئی دستاویز میں کراچی کے منصوبے کی 16 ہزار 8سو 96 ایکڑ زمین کی مد میں 4 سو 35 ارب، تخت پڑی راولپنڈی کی 5 ہزار 4سو 72 کینال کی زمین کے لیے 21 ارب 88 کروڑ 80 لاکھ روپے جبکہ سلختر اور مانگا مری کے منصوبے کی 4 ہزار 5سو 42 کینال زمین کے عوض 22 ارب 71 کروڑ روپے کی پیش کش شامل ہے۔

سماعت کے دوران وکیل نے کہا کہ جسٹس فیصل عرب نے کہا تھا کہ اگر ملک ریاض جیسے 3، 4 لوگ سامنے آجائیں تو ملک کے مسائل حل ہوسکتے ہیں، جس پر جسٹس منیب اختر نے ریمارکس دیے کہ آپ کا مطلب ہے کہ اس طرح کے لوگ اور بھی ہیں۔

بعد ازاں عدالت نے ریمارکس دیے کہ نیب اپنی تحقیقات مکمل کرے اور بحریہ ٹاؤن اپنی پیش کش پر دوبارہ غور کرے۔ جس کے بعد عدالت عظمیٰ نے مذکورہ کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی گئی۔
D09gzOoWkAAApZ_.jpg

بحریہ ٹاؤن کراچی کیلئے 435 ارب روپے کی پیشکش بھی مسترد - PROPERTY POST
 
Top