فارسی شاعری با خط آں سلطانِ خوباں را جمالے دیگر است - محتشم کاشانی (مع ترجمہ)

حسان خان

لائبریرین
با خط آں سلطانِ خوباں را جمالے دیگر است
بستۂ ہر موئے او صاحب کمالے دیگر است
(خط کے آنے سے اُس سلطانِ خوباں کا جمال کچھ اور ہی نکھر گیا ہے۔ (اتنا نکھر گیا ہے کہ اب) ہر دوسرا صاحب کمال شخص اُس کے ایک ایک بال کا اسیر ہے۔)
نیست در بت خانہ ما را غیرِ فکرِ روئے دوست
ما دریں فکریم و مردم را خیالے دیگر است
(ہمیں بت خانے میں روئے دوست کی فکر کے علاوہ کوئی اور کام نہیں ہے۔ ہم تو اِس فکر میں مگن ہیں لیکن لوگ کچھ اور ہی خیال کرتے ہیں۔)
پیشِ رویت چوں بہ یک دم جاں ندادیم از نشاط
ہر دم از روئے تو ما را انفعالے دیگر است
(چونکہ ہم نے تمہارے چہرے کے سامنے ایک دفعہ بھی خوشی کی مارے جان نہیں دی، اسی لیے ہر دم تیرے چہرے سے ہمیں کوئی نہ کوئی خجالت رہتی ہے۔)
گر بوَد ما را دو عید از دیدنت نبوَد بعید
زاں کہ ہر طاقے زِ ابرویت ہلالے دیگر است
(اگر ہمیں تیرے دیدار کے باعث دو عیدیں نصیب ہوتی ہیں تو یہ اتنی بعید از کار بات نہیں، آخر کو تیرے ابروؤں کا ہر محراب ایک ہلال ہے۔)
سگ از آں کس بہ کہ چوں شد با غزالے آشنا
باز چشمش در پئے وحشی غزالے دیگر است
(اُس شخص سے کتا بہتر ہے کہ جو ایک دفعہ کسی غزال سے آشنا ہو جانے کے بعد بھی کسی دیگر وحشی غزال کی راہ دیکھ رہا ہو۔)
محتشم چوں ہر زماں حالے دِگر دارد زِ عشق
ہر غزل از گفتۂ او حسب و حالے دیگر است
(چونکہ محتشم کی عشق کے ہاتھوں ہر وقت جدا حالت ہوتی ہے، اس لیے اُس کی کہی ہوئی ہر غزل کا بھی اپنا الگ پس منظر ہوتا ہے۔)
(محتشم کاشانی)
 
Top