باجوڑ اورمہمند میں بم دھماکے، سیکورٹی اہلکار سمیت 2 افراد جاں بحق

باجوڑ اورمہمند میں بم دھماکے، سیکورٹی اہلکار سمیت 2 افراد جاں بحق

خار / مہمند (ایجنسیاں) باجوڑ اور مہمند ایجنسی میں بم دھماکے سے سیکورٹی اہلکار سمیت 2؍ افرادجاں بحق ہوگئے جبکہ مہمند ایجنسی کی تحصیل صافی میں بارودی سرنگیں پھٹنے سے خاصہ دار شہید ہوگیا۔ خار کے علاقے رشکئی میں لیویز کی گاڑی کو نشانہ بنایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اتوار کو علی الصبح تحصیل صافی کے علاقہ کوزہ چمرکنڈ میں ایف سی اور خاصہ دار فورس بم ڈسپوزل سکواڈ علاقے کو کلیئر کر رہے تھے کہ اسی دوران سڑک کنارے نصب دو بارودی سرنگیں پھٹ گئیں جس کے نتیجے میں خاصہ دار قادر ولد ولی خان موقع پر جاں بحق جبکہ ایف سی اہلکار سپاہی نوید اتمانخیل، عبدالعزیز اور بادام شاہ زخمی ہو گئے۔ اتوار کو لیویز حکام کے مطابق باجوڑ ایجنسی کے علاقے خار میں لیویز کی گاڑی کے قریب سڑک کنارے نصب بم دھماکے کے نتیجے میں خاتون اورچھ لیویز اہلکار شدید زخمی ہوگئے۔ لیویز حکام کے مطابق بارودی مواد کو ریموٹ کنٹرول کے ذریعے اڑا دیا گیا جب لیویز کی گاڑی وہاں سے گزر رہی تھی جبکہ پشاورمیں لنڈے سڑک کے علاقے میں گھر کے باہر دھماکہ ہواتاہم دھماکہ میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔ پولیس نے بتایاکہ دھماکہ طارق نامی شخص کے گھر کے باہر کیا گیا۔ دھماکہ سے گھر کے دروازے اور دیواروں کو جزوی نقصان پہنچا۔ دھماکہ میں 600 گرام بارودی مواد استعمال کیا گیا جو کہ ٹائم ڈیوائس کیساتھ منسلک کیا گیا تھا۔ دریں اثنا گورنر خیبر پختونخوا سردار مہتاب احمد خان نے مہمند ایجنسی میں بم دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے اس کے نتیجے میں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں کی شہادت پر دلی صدمے اور افسوس کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے مہمند رائفلز اور خاصہ دار فورس کے اہلکاروں کے ورثا کو معاوضے کی فوری ادائیگی کی ہدایت کی ہے۔

http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=200300
 
اسلام امن اور سلامتی کا دین ہے ،خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں یہ اقدام کفر ہے۔ معصوم شہریوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت گری کرنا یا کسی کو ناحق قتل کرنے کی کوشش کرنا ، خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا اورپرائیوٹ، ملکی و قومی املاک کو نقصان پہنچانا، ٹرینوں پر مسلح حملے کرنا ، مسجدوں پر حملے کرنا اور نمازیوں کو شہید کرنا ، عورتوں اور بچوں کو شہید کرنا، یا زخمی کرناخلاف شریعہ ہے۔ کسی بھی مسلم حکومت کے خلاف علم جنگ بلند کرتے ہوئے ہتھیار اٹھانا اور مسلح جدوجہد کرنا، خواہ حکومت کیسی ہی کیوں نہ ہو اسلامی تعلیمات میں اجازت نہیں۔ یہ فتنہ پروری اور خانہ جنگی ہے،اسے شرعی لحاظ سے محاربت و بغاوت، اجتماعی قتل انسانیت اور فساد فی الارض قرار دیا گیا ہے۔ اس قسم کی صورت حال کو قرآن مجید میں حرابہ سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یہ انسانی معاشرے کے خلاف ایک سنگین جرم ہے انتہا پسند و دہشت گرد پاکستان کا امن تباہ کرنے اور اپنا ملک تباہ کرنے اور اپنے لوگوں کو مارنے پر تلے ہوئے ہیں، طالبان جہاد نہ کر رہے ہیں بلکہ دہشت گردی میں ملوث ہیں اور دہشت گرد انسانیت کے سب سے بڑےد شمن ہیں۔ انتہا پسندی، فرقہ واریت اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔

………………………………………
طالبان دھڑوں میں جاری خونریز لڑائی
http://awazepakistan.wordpress.com
 
Top