سعود عثمانی ای میل اور ان باکس ۔ دو نظمیں از سعود عثمانی

ای میل
(e mail)

رات گئے جب تم یہ دروازہ کھولوگے
خوشبو کا اک جھونکا یک دم در آئے گا

آنکھ مہک اُٹھے گی اور دل بھر ٓائے گا
ذہن میں پیار کا اک اک نقش اُبھر آئے گ
جاگتی آنکھوں سے اک خواب نظر آئے گا

رات گئے جب تم یہ دروازہ کھولوگے
رات گئے اک شخص تمہارے گھر آئے گا

ان بوکس
(Inbox)


جی کو آرام نہیں

کوئی نامہ کوئی پیغام نہیں
کاسنی رنگ کی دیواروں پر
کوئی رنگ آج مرے نام نہیں

نین بستر میں گھسی بیٹھی ہے باہیں پھیلائے
اور میں سوچ رہا ہوں کوئی خواب
اس تھکی شب کی تسلی کے لیے

کون سمجھائے مجھے
اب سلگتی ہوئی آنکوں میں سعود
خواب کا کام نہیں

( سعود عثمانی)
 
Top