ایک نظم '' جاگو پاکستانیو ''

جاگو پاکستانیو

مرے وطن یہ تیرے بیٹے سو رہے کیوں ہیں
چمن کا چین یہ ہاتھوں سے کھو رہے کیوں ہیں

زمانے سے یہ کریں منتخب لٹیروں کو
ہمیشہ ووٹ یہ ڈالیں مگر وڈیروں کو

وزارتوں میں پہنچ کر جو زہر ہی اگلیں
رہی عوام بے چاری، پے قہر ہی اگلیں

جہاں عوام ہی بھوکی غریب ہو جائے
وہاں عذاب الہی قریب ہو جائے

ابھی بھی وقت ہے بڑھ کر گلے لگاو تو
جو مر رہے ہیں خدا کے لئے بچاو تو

کہ پھر نہ وقت بچے گا کہ کام کر پاو
ہماری چاہ کہ دنیا میں نام کر پاو

اٹھو کے آج یہ وعدہ کریں سنبھلنا ہے
وطن کے دشمن و آزار کو کچلنا ہے

اٹھو کے حرمت اقدس وطن بلائے ہے
پڑے ہیں ٹوٹ کے کرگس، وطن بلائے ہے

نہیں ملے گا کوئی پھر یہاں کہیں اظہر
خودی کو بیچ کے بدلو جہان کا مظہر

 
Top