ایک آنسو بھی نہ چشم ر

Atif Chauhdary

محفلین
میں ٹوٹ کے اس وقت کے آثار سے نکلا
آنسو بھی نہ اک چشمِ عزادار سے نکلا

دنیا سے عداوت تو بہت بعد میں ٹھہری
پہلے میں تِرے دل ، تری گفتار سے نکلا

لہجہ ترا کچھ اور تھا ، آنکھوں میں تھا کچھ اور
اقرار کا پہلو ترے انکار سے نکلا

ھے رقصں میں ھوتے ھوئے تنہائی کا دکھ بھی
میں دشت سے نکلا ھوں کہ دیوار سے نکلا

مجھ سے وہ بچھڑ کر کہیں آباد تھا مجھ میں
سایا کبھی گرتے در و دیوار سے نکلا

اس دشت میں رکنا مری پسپائ تھی عاطف
میں آبلہ پا اور بھی رفتار سے نکلا

شاعر: عاطف چوہدری
 
Top