ایسے ہُوئے برباد تیرے شہر میں آ کر

Qaisar Aziz

محفلین
ایسے ہُوئے برباد تیرے شہر میں آ کر
کچھ بھی نہ رہا یاد تیرے شہر میں آ کر

کیا دن تھے چہکتے ہُوئے اڑتے تھے پرندے
اب کون ہے آزاد تیرے شہر میں آ کر

یہ دن ہیں کہ چُھپتے ہُوئے بھرتے ہیں سرِشام
سب لوگ ہیں ناشاد تیرے شہر میں آ کر

حالات نے یُوں تجھ سے جُدا مجھ کو کیا ہے
ہو پائے نہ آباد تیرے شہر میں آ کر

جو زخمِ جُدائی ہے اسے کس کو دکھائیں
اب کس سے ہو فریاد تیرے شہر میں آ کر

اب شعر سُنانے کا مزا بھی نہیں آتا
بے داد ہوئی داد تیرے شہر میں آ کر

ان شوخ نگاہوں سے حسنؔ طرزِ تکلم
ہم نے کیا ایجاد تیرے شہر میں آ کر

حسنؔ رضوی
 
Top